بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جمعہ کی شرائط


سوال

جمعہ  کی  شرائط کیا ہیں؟

جواب

جمعہ کی نماز کے صحیح ہونے کی پانچ شرائط ہیں :

۱۔ شہر یا قصبہ یا اس کا فنا(مضافات) ہونا۔

۲۔  ظہر کا وقت ہونا۔

۳۔  ظہر  کے وقت میں نمازِ  جمعہ سے پہلے خطبہ ہونا۔

۴۔ جماعت یعنی امام کے علاوہ  کم از   کم تین بالغ مردوں کا خطبے کی ابتدا سے پہلی رکعت کے سجدہ تک موجود رہنا۔

۵۔اذنِ عام (یعنی نماز قائم کرنے والوں کی طرف سے نماز میں آنے والوں کی اجازت) کے ساتھ نمازِ جمعہ کا پڑھنا۔

موجودہ حالات میں  ظاہری  تدابیر  اختیار کرنے کے ساتھ  ساتھ  مساجد کو آباد رکھنے اور اللہ کی جانب رجوع کرنے کی زیادہ فکر کرنی چاہیے، البتہ اگر کہیں پر حکومت کی طرف سے مساجد میں باجماعت نماز وں پر پابندی ہو تو ایسی صورتِ حال میں اپنے اپنے گھروں وغیرہ پر باجماعت نمازوں کے اہتمام کی کوشش کرنی چاہیے۔

جمعہ کی نماز کے لیے چوں کہ شریعت میں جماعت کی شرط ہے؛  لہذا شہر میں یا فنائے (اطراف )شہریا بڑی بستی میں گھر یا کسی اور مقام میں امام کے علاوہ کم ازکم تین بالغ مرد نمازی ہوں  اور ان کی طرف سے دوسرے آنے والوں کو نماز میں شرکت سے ممانعت نہ ہو، اور جس جگہ نماز قائم ہو وہاں کا دروازہ کھلا ہو تو نمازِ جمعہ ادا کی جاسکتی ہے۔

اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ جمعہ کا وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان دی جائے،اور سنتیں ادا کی جائیں ، پھر امام منبر یا کرسی وغیرہ  پر بیٹھ جائے اور اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے ، دوسری اذان کے بعد   امام دو خطبے دے کر نمازجمعہ پڑھائے۔

لیکن اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو  شہر، فنائے شہر اور بڑی بستی میں جمعہ کی بجائے ظہر کی نماز  انفرادی طور پر ادا کی جائے گی۔فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ جمعہ کے دن مصر یا فنائے مصر میں ظہر کی نماز جماعت سے ادا کرنا مکروہ ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1 / 259):

"وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات، المصر الجامع، والسلطان، والخطبة، والجماعة، والوقت".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1 / 261):

"فأما إذا لم يكن إمامًا بسبب الفتنة أو بسبب الموت ولم يحضر وال آخر بعد حتى حضرت الجمعة ذكر الكرخي أنه لا بأس أن يجمع الناس على رجل حتى يصلي بهم الجمعة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں