بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی نماز پڑھنے سے انکار کرنا


سوال

میں سعودی عرب میں رہتا ہوں اور میرے ساتھ یمنی رہتے ہیں اور وہ اکثر جمعہ کی نماز ادا نہیں کرتے اور سوئے رہتے ہیں، اک دو بار ان کو جمعہ پڑھنے کا کہا تو بولتے ہیں جمعہ پڑھنا ضروری نہیں ہے، بس ظہر کی نماز  کمرے  میں پڑھ لیتے ہیں!

جواب

جمعہ کی نماز  کا حکم اللہ تعالیٰ نے خود  قرآنِ مجید میں دیا ہے، اس وجہ سے جمعہ کی نماز کی ادائیگی جمہور علماء کے نزدیک فرض ہے، اس حقیقت کا انکار نہیں کیا جا سکتا، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب صحیح بخاری  میں ایک باب قائم فرمایا ہے اور اس باب میں جمعہ کی فرضیت اس آیت: {إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة، فاسعوا إلى ذكر الله وذروا البيع، ذلكم خير لكم إن كنتم تعلمون}سے ثابت فرمائی ہے۔

اب اگر کوئی شخص جانتے بوجھتے جمعہ کی نماز کا یا اس کی فرضیت کا انکار کرتا ہے تو اس پر کفر کا خوف ہے، اور اگر یہ انکار سستی اور غفلت کی وجہ سے ہو تب  بھی سخت گناہ گار ہو گا، ایسے آدمی کو سمجھایا جائے اور توبہ کروائی جائے۔

صحيح البخاري(2/ 2):

"باب فرض الجمعة لقول الله تعالى: {إذا نودي للصلاة من يوم الجمعة، فاسعوا إلى ذكر الله وذروا البيع، ذلكم خير لكم إن كنتم تعلمون}" [الجمعة: 9]

اعلاء السنن (8/33):

"تتمة أولی: احتج بعض أکابرنا للمسألة بأن فرض الجمعة کان بمکة، ولکن النبي صلی اللّٰه علیه وسلم لم یتمکن من إقامته هناک؛ وأقامها بالمدینة حین هاجر إلیها، ولم یقمها بقباء مع إقامته بها أربعة عشر یوماً، وهذا دلیل لما ذهبنا إلیه من عدم صحة الجمعة بالقری. أما أن فرض الجمعة کان بمکة، فبدلیل ما أخرجه الدارقطني من طریق المغیرة بن عبد الرحمٰن عن مالک عن الزهري عن عبید اللّٰه عن ابن عباس رضي اللّٰه عنهما قال: أذن النبي صلی اللّٰه علیه وسلم الجمعة قبل أن یهاجر ولم یستطع أن یجمع بمکة، فکتب إلی مصعب بن عمیر: أما بعد! فانظر الیوم الذي تجهر فیه الیهود بالزبور، فأجمعوا نساء کم وأبناء کم فإذا مال النهار عن شطره عن الزوال من یوم الجمعة فتقربوا إلی اللّٰه برکعتین قال: فهو أول من جمع حتی قدم النبي صلی اللّٰه علیه وسلم  المدینة فجمع عند الزوال من الظهر وأظهر ذلک، ذکره الحافظ في ’’التلخیص الحبیر‘‘ ۱:۱۳۳، وسکت عنه".

 (إعلاء السنن ۸؍۳۳-۳۴ ، ادارۃ القرآن)

مشكاة المصابيح (1/ 433):

"عن ابن عمر وأبي هريرة أنهما قالا: سمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على أعواد منبره: «لينتهين أقوام عن ودعهم الجمعات أو ليختمن الله على قلوبهم، ثم ليكونن من الغافلين» . رواه مسلم."

ترجمہ:   حضرت  ابن عمر اور حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہ عنہما دونوں راوی ہیں کہ ہم نے سرتاجِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے منبر کی لکڑی یعنی اس کی سیڑھیوں پر  یہ فرماتے ہوئے   سنا ہے کہ لوگ نمازِ جمعہ کو چھوڑنے  سے باز  رہیں ورنہ تو اللہ تعالیٰ اُن کے دلوں پر مہر لگا دے گا  اور وہ غافلوں میں شمار ہونے لگیں گے۔  (مظاہرِ حق)

مشكاة المصابيح (1/ 433):

"عن أبي الجعد الضميري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ترك ثلاث جمع تهاونًا بها طبع الله على قلبه». رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي."

ترجمہ: حضرت ابو الجعد  رضی اللہ  عنہ  راوی  ہیں  کہ سرتاجِ  دو  عالم  صلی  اللہ  علیہ  وسلم  نے فرمایا:  جو شخص محض سستی و کاہلی کی بنا  پر تین جمعے چھوڑ دے گا اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔  (مظاہر حق)

مشكاة المصابيح (1/ 434):

"وعن سمرة بن جندب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ترك الجمعة من غير عذر فليتصدق بدينار فإن لم يجد فبنصف دينار» . رواه أحمد وأبو داود وابن ماجه."

ترجمہ: حضرت سمرہ بن جندب رضی  اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرتاجِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  جو شخص بغیر کسی عذر کے جمعہ چھوڑ دے تو  چاہیے کہ ایک دینار  صدقہ دے اور  اگر دینار  میسر نہ ہو تو آدھا دینار دے۔ (مظاہر حق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201144

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں