بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کا خطبہ سنے بغیر صرف نماز پڑھ لینا


سوال

نماز جمعہ میں خطبہ سننا یا خطبہ میں شامل ہونا فرض ہے ؟ اور اگر کوئی شخص خطبہ نہ سن سکے اور جمعہ کی نماز یعنی دو رکعت میں شامل ہو گیا تو کیا خطبہ سننے کے بغیر اس کی نماز جمعہ ہو جاتی ہے؟

جواب

جمعہ کی نماز کا خطبہ سننا واجب ہے،جمعہ کی دوسری اذان سے پہلے پہلے مسجد میں پہنچ جانےکا اہتمام ضروری ہے، تاہم اگرکسی نے خطبہ نہیں  سنا اور جمعہ کی نماز باجماعت پڑھ لی تو اس کے ذمہ سے فریضہ ساقط ہوجائے گا، لیکن جمعہ کی نماز میں آنے میں تاخیر  کی بقدر ثواب میں کمی ہوتی رہتی ہے، یہاں تک کہ بالکل آخر میں آنے والے کو صرف نماز ہی کا ثواب ملتا ہے۔

حدیثِ مبارک  میں ہے:

"1092 - حدثنا هشام بن عمار وسهل بن أبي سهل، قالا: حدثنا سفيان ابن عيينة، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب

عن أبي هريرة، أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: "إذا كان يوم الجمعة، كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على قدر منازلهم، الأول فالأول، فإذا خرج الإمام طووا الصحف، واستمعوا الخطبة، فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة، ثم الذي يليه كمهدي بقرة، ثم الذي يليه كمهدي كبش" حتى ذكر الدجاجة والبيضة.

زاد سهل في حديثه: "فمن جاء بعد ذلك فإنما يجيء بحق  إلى الصلاة" .

(سنن ابن ماجه،1/347،كتاب الصلاة،كتاب إقامة الصلاة، والسنة فيها، باب ما جاء في التهجير إلى الجمعة، الناشر: دار إحياء الكتب العربية)

ترجمہ :  حضرت ابوہریرہ  ؓ   سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے مقرر ہوتے ہیں جو لوگوں کے نام ان کے مرتبوں کے مطابق لکھتے ہیں جو کوئی پہلے آتا ہے اس کا نام پہلے پھر جو کوئی بعد میں آتا ہے اس کا اس کے بعد،  اور جب امام (خطبہ کے لیے) آتا ہے تو وہ فہرستیں لپیٹ کر توجہ سے خطبہ سنتے ہیں، پس سب سے پہلے جمعہ کے لیے آنے والا اونٹ قربانی کرنے والے کی مانند ہے، پھر اس کے بعد والا گائے قربانی کرنے والے کی طرح ہے، پھر اس کے بعد آنے والا مینڈھا قربان کرنے والے کی مانند ہے حتیٰ کہ آپ ﷺ نے (درجہ بدرجہ) مرغی اور انڈے کا ذکر فرمایا۔

سہل نے اس حدیث کی روایت کرتے ہوئے یہ اضافہ بھی نقل کیا ہے: ’’جو اس کے بعد آئے (یعنی امام خطبہ کے لیے نکل چکے اس کے بعد) تو وہ اپنا فرض ادا کرنے کے لیے آیا‘‘۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں