بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبہ جمعہ کی مقدار کیا ہے؟


سوال

اگر کسی مجبوری کی وجہ سے گھر  میں نمازِ جمعہ پڑھتے ہیں تو  اس کے لیے خطبہ کی مختصر مقدار کتنی ہے ؟جیساکہ اب کرونا وائرس کی وجہ سے گھر میں نماز جمعہ پڑھتے ہیں اور ہر گھر میں عالمِ دین بھی نہیں ہوتے۔ زیادہ بھیڑ جمع کرنا بھی قانون کے خلاف ہے, ایسی حالت میں کیاکرنا چاہیے؟

جواب

جمعے کے لیے کوئی خاص خطبہ مقرر نہیں ہے،  البتہ جمعے کے خطبہ میں مسنون  یہ ہے کہ دو خطبے ہوں، اور ان میں اللہ تعالی کی حمد و ثناء، درود شریف اور قرآنی آیات اور احادیثِ نبویہ ہوں۔ اگر کسی کو خطبہ زبانی یاد نہ ہو تو  عربی زبان میں لکھا ہوا کوئی بھی خطبہ دیکھ کر پڑھ سکتے ہیں، اور اگر دیکھ کر پڑھنے والا بھی کوئی نہ ہو تو  ایک خطبے کی جگہ سورہ فاتحہ اور  دوسرے کی جگہ سورہ اخلاص، یا سورہ عصر  پڑھ لی تو بھی جمعہ کا خطبہ ادا ہوجائے گا؛ کیوں کہ جمعے کے خطبے کا رکن ’’ذکر اللہ‘‘ اس میں پایا جاتاہے۔ تاہم مختصر خطبے درج ذیل ہیں، انہیں جمعہ میں  پڑھ سکتے ہیں:
جمعہ کا خطبہ اولیٰ:
اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰهِ نَسْتَعِيْنُه وَنَسْتَغْفِرُه وَنَعُوْذُ باللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلَا مُضِلَّ لَهٗ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِىَ لَه، وَاَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه، اَرْسَلَه بِالْحَقِّ بَشِيْرًا وَّنَذِيْرًا بَيْنَ يَدَىِ السَّاعَةِ مَنْ يُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَه فَقَدْ رَشَدْ، وَمَنْ يَعْصِهِمَا فَاِنَّه لَا يَضُرُّ اِلَّا نَفْسَه وَلَا يَضُرُّ اللهَ شَيْئًا.

اَمَّابَعْدُ! فَاِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيْثِ كَلاَمُ اللهِ، وَأَوْثَقَ الْعُرىٰ كَلِمَةُ التَّقْوىٰ، وَخَيْرَ الْمِلَلِ مِلَّةُ إبْرَاهِيْمَ، وَأَحْسَنَ الْقَصَصِ هٰذَا الْقُرْآنُ، وَأَحْسَنَ السُّنَنِ سُنَّةُ مُحَمَّدٍ( ﷺ)، وَأَشْرَفَ الْحَدِيْثِ ذِكْرُ اللهِ، وَخَيْرَ الأُمُوْرِ عَزَائِمُهَا، وَشَرَّ الأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُهَا، وَأَحْسَنَ الْهَدْیِ هَدْیُ الأَنْبِيَاءِ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلٰى، وَمَا قَلَّ وَكَفٰى خَيْرٌ مِمَّا كَثُرَ وَأَلْهٰى، وَمَنْ يَغْفِرْ يَغْفِرِ اللّٰهُ لَه، وَمَنْ يَعْفُ يَعْفُ اللّٰهُ عَنْهُ، وَمَنْ يَسْتَكْبِرْ  يَضَعْهُ اللّٰهُ، وَمَنْ يُطِعِ الشَّيْطَانَ يَعْصِ اللهَ، وَمَنْ يَعْصِ اللهَ يُعَذِّبْهُ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَلِاُمَّةِ سَيِّدِنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ لِيْ وَلَكُمْ.
جمعہ کا خطبہ ثانیہ:
"اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُه وَنَسْتَغْفِرُه وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ أَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ، وَاَشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَه  لَا شَرِیْكَ لَه، وَأَشْهَدُ أَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه، أَرْسَلَه بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرَا بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَةِ، مَنْ یُّطِعِ اللهَ وَرَسُوْلَه فَقَدْ رَشَدْ، وَمَنْ یَّعْصِهِمَا فَاِنَّه لاَ یَضُرُّ إِلاَّ نَفْسَه وَلاَ یَضُرُّ اللهَ شَیْئاً، أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم، بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمْ: {إِنَّ اللهَ وَمَلٰئِكَتَه يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا} اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُوْلِكَ وَصَلِّ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَبَارِكْ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّأَزْوَاجِه وَذُرِّیَّتِه وَصَحْبِه أَجْمَعِیْن. قَالَ النَّبِیُ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: اَللهَ اَللهَ فِیْ اَصْحَابِيْ لا تَتَّخِذُ وْهُمْ غَرَضًا مِنْ بَعْدِيْ، فَمَنْ اَحَبَّهُمْ فَبِحُبِّيْ أَحَبَّهُمْ وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَبِبُغْضِيْ أَبْغَضَهُمْ، وَخَیْرُ أُمَّتِيْ قَرْنِيْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَهُمْ، اِنَّ اللهَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَآءِ ذِی الْقُرْبٰی وَیَنْهٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ، فَاذْکُرُوا اللهَ یَذْکُرْ کُمْ وَادْعُوْهُ یَسْتَجِبْ لَکُمْ وَلَذِکْرُ اللهِ تَعَالٰی أَکْبَرُ وَاللهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ".

موجودہ حالات میں  ظاہری  تدابیر  اختیار کرنے کے ساتھ  ساتھ مساجد کو  آباد رکھنے اور اللہ کی جانب رجوع کرنے کی فکر کرنی چاہیے۔البتہ اگر کہیں حکومتی سطح پر باجماعت نماز وں کی پابندی ہوتو  ایسی صورتِ حال میں اپنے اپنے گھروں پر باجماعت نمازوں کے اہتمام کی کوشش کرنی چاہیے۔ جمعہ کی نماز کے لیے چوں کہ جماعت کی شرط ہے؛  لہذا شہر  یا فنائے (اطراف )شہر یا بڑے گاؤں میں جہاں نما زجمعہ جائز ہو وہاں  گھر  میں یاکسی اور مقام میں امام کے علاوہ کم ازکم تین بالغ مرد نمازی ہوں  تو نماز جمعہ ادا کی جاسکتی ہے، اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ  اولاًجمعہ کی پہلی اذان دی جائے،اور سنتیں ادا کی جائیں ، پھر امام کرسی پر یا کسی اونچی جگہ بیٹھ جائے اور اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے،  دوسری اذان کے بعد   امام دو خطبے دے کر نمازِ جمعہ پڑھائے تو جمعہ کی نماز ادا ہوجائے گی۔

اور اگر شہر، اطرافِ شہر یا بڑی بستی میں جمعے کے وقت چار بالغ مرد جمع نہ ہوسکیں تو وہ ظہر کی نماز انفراداً پڑھیں، بقیہ نمازیں جماعت کے ساتھ اہتمام سے ادا کریں۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144108201032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں