بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موجودہ حالات میں مسجد کے علاوہ دیگر مقامات میں جمعہ ادا کرنا


سوال

اس وقت قریب پوری دنیا اس آفت(کروناوائرس)سے پریشان ہے اور حکومت نے یہ پابندی لگادی ہے کہ مسجد میں کم سے کم لوگ جمع ہو ں تو لوگ اپنے گھروں میں نماز ادا کررہے ہیں اور لوگوں کی تعداد 30سے 40تک ہو جاتی ہے،تولوگ اس صورت میں بھی ظہر ہی ادا کریں یا پھر جمعہ کی نماز پڑھیں گے؟

جواب

موجودہ حالات میں  ظاہری  تدابیر  اختیار کرنے کے ساتھ  ساتھ  مساجد کو آباد  رکھنے اور اللہ کی جانب رجوع کرنے کی زیادہ فکر کرنی چاہیے، البتہ اگر کہیں پر حکومت کی طرف سے مساجد میں باجماعت نماز وں پر پابندی ہو تو ایسی صورتِ حال میں اپنے اپنے گھروں وغیرہ پر باجماعت نمازوں کے اہتمام کی کوشش کرنی چاہیے۔

جمعہ کی نماز کے لیے چوں کہ شریعت میں جماعت کی شرط ہے؛  لہذا شہر  یا فنائے (اطراف )شہر یا بڑی بستی میں گھر  یا کسی اور مقام میں امام کے علاوہ کم ازکم تین بالغ مرد نمازی ہوں  اور ان کی طرف سے دوسرے آنے والوں کو نماز میں شرکت سے ممانعت نہ ہو، اور جس جگہ نماز قائم ہو وہاں کا دروازہ کھلا ہو تو نمازِ جمعہ ادا کی جاسکتی ہے۔

اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ جمعہ کا وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان دی جائے،اور سنتیں ادا کی جائیں ، پھر امام منبر یا کرسی وغیرہ  پر بیٹھ جائے اور اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے ، دوسری اذان کے بعد   امام دو خطبے دے کر نمازجمعہ پڑھائے۔

اگر خطبہ یاد نہ ہو تو دیکھ کر پڑھ لے، اگر دیکھ کر بھی خطبہ پڑھنا مشکل ہو تو خطبے میں حمد و صلاۃ اور تعوذ و تسمیہ کے بعد قرآنِ پاک کی کوئی سورت یا چند آیات تلاوت کرلے، مثلاً: پہلے خطبے کی جگہ سورہ فاتحہ اور دوسرے کی جگہ سورہ اخلاص یا سورہ عصر پڑھ لے تو بھی خطبہ ادا ہوجائے گا۔

لیکن اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو  شہر، فنائے شہر اور بڑی بستی میں جمعہ کی بجائے ظہر کی نماز  انفرادی طور پر ادا کی جائے گی۔

صورتِ مسئولہ میں جب 30 سے 40 افراد ایک جگہ جمع ہوجاتے ہیں اور وہ مصر یا فنائے مصر یا بڑی بستی ہے تو وہاں نمازِ جمعہ مذکورہ بالاطریقہ کے مطابق ادا کی جائے گی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں