بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی نماز کو مؤخر کر کے ظہر کی نماز ادا کرنا


سوال

ایک جامع مسجد ہے جس میں بیس سال سے جمعہ پڑھا جاتا ہے، اب مسجد کی توسیع ہو رہی ہے، وضو خانے اور واش روم بھی توڑنے ہیں اورعارضی طور پر مسجد کو کسی اور جگہ منتقل کیا جائے گا، انتظامات کے سلسلے میں انتظامیہ کو کچھ مسائل درپیش ہے، سوال یہ ہے کہ کچھ عرصے کے لیے جمعہ کی نماز روکی جاسکتی ہے؟ اور صرف پانچ وقت کی نماز پر اکتفاء کی جاسکتی ہے؟

نوٹ:عام دنوں میں  ظہر کی نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب پانچوں نمازیں باجماعت ادا کی جا رہی ہو، تو جمعہ  کی نماز کو بھی مؤخر نہیں کرنا چاہیے،احادیث میں جمعہ کی نماز کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے،لہذا بسہولت جتنے نمازی متادل جگہ میں  آ سکتے ہیں وہ جمعہ پڑھ لیں اوردیگر نمازیوں کے لیے اعلان لگا دے کہ تعمیراتی کام چل رہا ہے ،اور جگہ کم ہے ، اس ليے بقیہ  نمازی دیگر مساجد میں جمعہ ادا کریں۔

شعب الایمان میں ہے:

"أخبرنا أبو منصور أحمد بن علي الدامغاني ثنا أبو أحمد عبد الله بن عدي الحافظ ثنا القاسم بن عبد الله بن مهدي وأنا سألته على شط النيل بأخميم فأملى علي من حفظه ثنا أبو مصعب أحمد بن أبي بكر الزهري ثنا عبد العزيز بن أبي حازم عن أبيه عن سهل بن سعد الساعدي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:«إن لكم في كل جمعة حجة وعمرة فالحجة الهجيرة للجمعة والعمرة انتظار العصر بعد ‌الجمعة."

(‌‌فضل الأذان والإقامة، ج: 3، ص: 115، ط: دار الكتب العلمية، بيروت۔ لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102263

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں