بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی سنتوں میں نیت کیا کرنی چاہیے؟


سوال

 جمعہ کی سنت میں ظہر کی نیت کرنی چاہيےیا جمعہ کی، اگر جمعہ کی نیت کی جائے تو کس طرح کرني چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ کتبِ فقہ وفتاویٰ میں نمازِ ظہر اور نمازِ جمعہ دونوں کی مستقل علیحدہ سنتیں مذکو رہیں، جمعہ کےذکر کے ساتھ جمعہ کی سنتوں اور باقی دنوں میں ظہر  کے ذکر کے ساتھ ظہرکی سنتوں  کا ذکر ملتا ہے،لہذا جمعہ کے دن جمعہ کی نماز سے پہلے یا بعد والی سنتیں وہ جمعہ کی سنتیں ہیں نہ کہ ظہر کی۔

تاہم   ظہر یا جمعہ کی سنتوں کی ادائیگی میں ظہر یاجمعہ کا ذکرکرناضروری نہیں، دیگر تمام سنتوں اور نوافل کا بھی یہی حکم ہے۔البتہ اگر کوئی نیت کرنا چاہے تو فرض سے پہلی سنتوں میں "قبل ازجمعہ" اور فرض کے بعد کی سنتوں میں "بعد از جمعہ" کی نیت کرلے ۔

البحر الرائق میں ہے:

"( قوله: والسنة قبل الفجر وبعد الظهر والمغرب والعشاء ركعتان وقبل الظهر والجمعة وبعدها أربع ) شرع في بيان النوافل بعد ذكر الواجب فذكر أنها نوعان: سنة ومندوب، فالأول في كل يوم ما عدا الجمعة ثنتا عشرة ركعةً، وفي يوم الجمعة أربع عشرة ركعةً، والأصل فيه ما رواه الترمذي وغيره عن عائشة رضي الله عنها قالت: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ثابر على ثنتي عشرة ركعةً من السنة بنى الله له بيتاً في الجنة."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل،2/51، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے :

"( وسن ) مؤكداً ( أربع قبل الظهر و ) أربع قبل ( الجمعة و ) أربع ( بعدها بتسليمة ) فلو بتسليمتين لم تنب عن السنة، ولذا لو نذرها لايخرج عنه بستليمتين وبعكسه يخرج."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل،2/12،ط: سعيد)

الاشباہ والنظائر میں ہے :

"وأما النوافل فاتفق أصحابنا أنها تصح بمطلق النية

وأما السنن الرواتب فاختلفوا في اشتراط تعيينها.

والصحيح ‌المعتمد ‌عدم ‌الاشتراط لأنها تصح بنية النفل وبمطلق النية وتفرع عليه لو صلى ركعتين على ظن أنها تهجد بظن بقاء الليل فتبين أنها بعد طلوع الفجر كانت عن سنة الفجر على الصحيح، فلايصليها بعده للكراهة". 

(‌‌‌‌الفن الأول: القواعد الكلية،القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها،‌‌المبحث الثالث في بيان تعيين المنوي وعدمه،ص:28،ط:دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102954

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں