بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن پہلی اذان کے بعد آفس سے چھٹی لینا


سوال

جس مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنے جاتا ہوں وہاں جمعہ کی پہلی اذان 1:50 تک ہوتی ہے۔ اور ظہر کا ٹائم 1:10 پر شروع ہو جاتا ہے۔ اب میرے لیے ملازمت سے چھٹی لینا 1:10 سے جمعہ کی نماز کے ختم تک ضروری ہے یا 1:50 سے؟ اور اگر میں 1:50 سے چھٹی لوں تو 40 منٹ کی تنخواہ حلال ہوگی یا حرام؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب  سائل  کے محلہ کی مسجد میں 01:50 پر پہلی اذان ہوتی ہے تو سائل کے لیے اس بات کی گنجائش ہے کہ وہ 01:50 پر اپنے  آفس سے نماز کی چھٹی  لے اور 01:10 سے 01:50 تک کی اجرت بھی سائل کے لیے حلال ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وكره) تحريما منع الصحة (البيع عند ‌الأذان ‌الأول) إلا إذا تبايعا يمشيان فلا بأس به لتعليل النهي بالإخلال بالسعي، فإذا انتفى انتفى، وقد خص منه من لا جمعة عليه ذكره المصنف»

(قوله وكره تحريما مع الصحة) أشار إلى وجه تأخير المكروه عن الفاسد مع اشتراكهما في حكم المنع الشرعي والإثم، وذلك أنه دونه من حيث صحته وعدم فساده؛ لأن النهي باعتبار معنى مجاور للبيع لا في صلبه ولا في شرائط صحته، ومثل هذا النهي لا يوجب الفساد بل الكراهية كما في الدرر. وفيها أيضا أنه لا يجب فسخه ويملك المبيع قبل القبض ويجب الثمن لا القيمة. اهـ لكن في النهر عن النهاية أن فسخه واجب على كل منهما أيضا صونا لهما عن المحظور، وعليه مشى الشارح في آخر الباب، ويأتي تمامه (قوله عند الأذان الأول) وهو الذي يجب السعي عنده."

(کتاب البیوع،  باب البیع الفاسد، ج نمبر ۵، ص نمبر ۱۰۱، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100642

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں