بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعے کے دن خطیب موجود نہ ہو تو جمعہ ترک کرنا


سوال

مسجد  میں  جمعہ کے دن خطبہ کے لیے خطیب یا امام موجود نہ  ہو تو کیا مسجد میں ظہر کی نماز باجماعت کروائی جا سکتی ہے؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ اگر جمعہ پڑھانے کے  لیے خطیب نہ ہو  اور ان کا کوئی نائب بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں حاضرین میں سے  جو شخص نماز پڑھاسکتا ہو  وہی جمعہ کی نماز پڑھالے۔  شہر ، فنائے شہر یا بڑی بستی میں بلاعذرِ شرعی  جمعہ  کی نماز ترک کرنا  درست نہیں ،خطبہ یاد نہ ہو تو  دیکھ کر  پڑھ لے، اگر دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکتا ہو تو دونوں خطبوں کی جگہ قرآن پاک کی کچھ آیات یا کوئی سورت  (مثلاً: پہلے خطبے میں سورہ فاتحہ اور دوسرے میں سورہ عصر یا سورہ اخلاص) پڑھ لے،  اس سے بھی خطبے کا رکن ادا ہوجائے گا، لیکن اگر  حاضرین میں سے کوئی اس قابل بھی نہ ہو،  تب بھی  (شہر یا بڑی بستی میں) جمعہ کے دن نماز جمعہ  کے بجائے ظہر کی نماز باجماعت ادا کرنا درست نہیں ہے،بلکہ اس صورت میں تنہا تنہا ظہر کی نماز ادا کی جائے گی۔

"( وكره ) تحريمًا ( لمعذور ومسجون ) ومسافر ( أداء ظهر بجماعة في مصر ) قبل الجمعة وبعدها لتقليل الجماعة وصورة المعارضة، وأفاد أن المساجد تغلق يوم الجمعة إلا الجامع، (وكذا أهل مصر فاتتهم الجمعة ) فإنهم يصلون الظهر بغير أذان ولا إقامة ولا جماعة ". (2/157دارالفکر بیروت)

 فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144203200431

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں