بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن جمعہ مبارک کہنا


سوال

جمعہ کے دن ایک دوسرے کو جمعہ مبارک کہنا کیسا ہے؟کیا جمعہ مبارک کہہ سکتے ہیں؟

جواب

جمعہ کی مبارک باد کا مطلب جمعہ کے بابرکت ہو نے کی دعا دینا ہے،اور برکت والے دن برکت کی دعا دینے میں  بذاتِ خود حرج نہیں ہے، البتہ اس طرح مبارک باد دینے کا التزام واہتمام کرنا، اسے رواج دیناپسندیدہ عمل نہیں ہے، اس طرح مبارک باد دینے کا معمول یا رواج جب خیر القرون میں نہیں تھا،تو ایسی چیزوں کو رواج دینا خیر کا عمل نہیں ہوگا۔ ان چیزوں میں وقت صرف کرنے کی بجائے جو اعمال اس دن ثابت ہیں ان کااہتمام کرناچاہیے۔ یعنی نمازِ جمعہ اور خطبہ جمعہ میں خوب اہتمام وآداب کے ساتھ شرکت کرنا، درود شریف کی کثرت اور سورہ کہف کی تلاوت وغیرہ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وإظهار البشاشة وإكثار الصدقة والتختم والتهنئة بتقبل الله منا ومنكم لا تنكر۔

 "قوله: (لا تنكر): خبر قوله والتهنئة، وإنما قال كذلك لأنه لم يحفظ فيها شيء عن أبي حنيفة وأصحابه، وذكر في القنية أنه لم ينقل عن أصحابنا كراهة، وعن مالك أنه كرهها، وعن الأوزاعي أنها بدعة، وقال المحقق ابن أمير حاج: بل الأشبه أنها جائزة مستحبة في الجملة، ثم ساق آثارا بأسانيد صحيحة عن الصحابة في فعل ذلك. ثم قال: والمتعامل في البلاد الشامية والمصرية عيد مبارك عليك ونحوه، وقال يمكن أن يلحق بذلك في المشروعية والاستحباب؛ لما بينهما من التلازم؛ فإن من قبلت طاعته في زمان كان ذلك الزمان عليه مباركا، على أنه قد ورد الدعاء بالبركة في أمور شتى، فيؤخذ منه استحباب الدعاء بها هنا أيضا." 

(كتاب الصلوة ،باب العيدين، ج: 2، ص: 169، ط: سعيد)

فتح الباری میں ہے :

"المحدثه" والمراد بها ما أحدث، وليس له أصلٌ في الشرع ويسمي في عرف الشرع ’’بدعة‘‘، وما کان له أصل يدل عليه الشرع فليس ببدعة، فالبدعة في عرف الشرع مذمومة بخلاف اللّغة : فإن کل شيء أحدث علي غير مثال يسمي بدعة، سواء کان محمودًا أو مذمومًا".

( فتح الباری،كتاب الفتن، قوله باب الاقتداء بسنن رسول الله صلي الله عليه وسلم،ج:  13،ص : 253،ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100910

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں