بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن عصر کے بعد پڑھے جانے والے درود شریف کی فضیلت


سوال

کیا کوئی ایسا درود ہے جسے عصر کی نماز کے بعداَسّی  مرتبہ پڑھنے سے اَسّی سال کے گناہ معاف ہو جائیں ؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں صلاۃ و سلام پیش کرنا افضل ترین عبادت اور دربارِ خداوندی میں قرب کا بہترین ذریعہ ہے،صلاۃ و سلام کے مختلف طریقے اور صیغے ہیں ،جن کا احادیثِ مبارکہ میں ذکر ملتاہے،درج ذیل درود شریف علماء کرام اور مشائخ عظام کے معمول میں سے ہے،چنانچہ حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب کاندھلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں یہ نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے اَسّی مرتبہ یہ درود شریف پڑھے:

"أللّٰهم صل علٰی محمد النبي الأمي وعلٰی أٰله وسلم تسلیماً".

اُس کے اَسّی سال کے گناہ معاف ہوں گے ،اور اَسّی سال کی عبادت کا ثواب اُس کے لیے لکھا جائے گا۔

(فضائل درود شریف ،ص: 71، ط: مکتبہ شہید اسلام)

اور جمعہ کے دن عصر کے بعد اسی جگہ بیٹھ کر اسی مرتبہ درود شریف پڑھنا ثابت ہے،ذخیرہ احادیث میں اس قسم کی دو روایات ملتی ہیں:

پہلی روایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہے :

’’من صلّٰی صلاةَ العصر من یوم الجمعة فقال قبل أن یقوم من مکانه : أللّٰهم صل علٰی محمد النبي الأمي وعلٰی أٰله وسلم تسلیمًا ثمانین مرةً، غفرت له ذنوبُ ثمانین عامًا، وکتبت له عبادة ثمانین سنةً.‘‘

  (القول البدیع،الباب الخامس في الصلاة عليه في أوقات مخصوصة،الصلاة عليه في يوم الجمعة و ليلتها، ص:199، ط:دارالريان للتراث)

دوسری روایت حضرت سہل بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی ہے، جس کے یہ الفاظ ہیں:

’’وعن سهل بن عبداللّٰه ؓ قال: من قال في یوم الجمعة بعد العصر: ’’  اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأَمِيِّ وَ عَلٰى أٰلِهٖ وَسَلِّمْ‘‘ ثمانین مرةً، غفرت له ذنوبُ ثمانین عاماً.‘‘

  (القول البدیع،الباب الخامس في الصلاة عليه في أوقات مخصوصة،الصلاة عليه في يوم الجمعة و ليلتها، ص:199، ط:دارالريان للتراث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں