بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ سے پہلے اور بعد کی سنتوں کی ادائیگی کا حکم


سوال

کیا جمعہ دو رکعت  (جو جماعت سے پڑھی جاتی ہیں )اس سے ادا ہو جاتا ہے یا ،پہلے اور بعد کی سنتیں پڑھنا ضروری ہیں ؟

جواب

جمعہ کی نماز میں کل بارہ رکعتیں ہیں۔ چار سنتِ مؤکدہ فرض سے پہلے، دو رکعت فرض، چار رکعت سنتِ مؤکدہ فرض کے بعد اور  اس کے بعد مزید دو رکعت   سنتِ غیر مؤکدہ ہیں ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  جمعہ کی چار رکعتیں جمعہ کے فر ض کی ادائیگی سے پہلے اور چار رکعت سنتیں بعد میں پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہیں ،اس لیے ان کو پڑھنا ضروری ہے ،البتہ   جمعہ  کے بعد کی چار رکعت  کے بعد کی دو سنتیں غیر مؤکدہ ہیں ،پڑھنے نا پڑھنے  میں اختیار ہے ،بہتر یہی ہے کہ پڑھ لی جائیں ۔

البتہ اگر کسی نے یہ سنتیں (پہلے اور بعد کی )ادا نہیں کیں اور فقط جمعہ کے دو فرض پڑھ لیے تو ایسے شخص کی جمعہ کی نماز ادا ہو جائے گی ،لیکن سنت مؤکدہ  ترک کرنے والا ہوگا۔

غنیة المستملي ميں هے :

والأفضل أن یصلي أربعاً ثم رکعتین للخروج عن الخلاف."

 (کتاب الصلوۃ،ص: 389، ط: رشیدیة)

المجموع شرح المهذب للامام النووي میں ہے: 

في سنة الجمعة بعدها وقبلها: تسن قبلها وبعدها صلاة ."

(9/4، ط: دار الفکر)

مصنف ابن أبي شيبة میں ہے : 

"عن أبي عبد الرحمن، قال: قدم علينا ابن مسعود، فكان «يأمرنا أن نصلي بعد الجمعة أربعا»، فلما قدم علينا علي، «أمرنا أن نصلي ستا»، فأخذنا بقول علي، وتركنا قول عبد الله، قال: «كنا نصلي ركعتين، ثم أربعا»."

(464/1، ط: مکتبة الرشد)

المعجم الكبير للطبراني  ميں هے : 

"عن أبي عبد الرحمن، قال: «كان ابن مسعود يأمرنا أن نصلي قبل الجمعة أربعا، وبعدها أربعا» حتى جاء علي «فأمرنا أن نصلي بعدها ركعتين، ثم أربعا»."

(310/9، ط: ابن تیمیة)

''فتاویٰ رحیمیہ'' میں ہے:

''ظاہر روایت میں جمعہ کے بعد چار رکعتیں ایک سلام کے ساتھ سنتِ مؤکدہ ہیں ، اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک چھ رکعتیں ہیں؛ لہذا جمعہ کے بعد چار رکعتیں ایک سلام سے سنتِ مؤکدہ سمجھ کر پڑھے، اور اس کے بعد دور کعتیں سنتِ غیر مؤکدہ سمجھ کر پڑھی جائیں، جو چار پر اکتفا کرتا ہے وہ قابلِ ملامت نہیں ہے۔۔۔"

(فتاویٰ رحیمیہ ، باب الجمعہ و العیدین،ج:7؍111 ،ط:دار الاشاعت)

مفتی اعظم ہند حضرت مولانا مفتی محمد کفایت اﷲ تحریر فرماتے ہیں :

(سوال )کتنی نمازیں سنت مؤکدہ ہیں ؟

(الجواب)……اور چاررکعتیں (ایک سلام سے) نماز جمعہ کے بعد …الخ

دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں :

(سوال )کتنی نمازیں سنت غیر مؤکدہ ہیں ؟
(الجواب)……اور جمعہ کے بعد سنت مؤکدہ کے بعد دو رکعتیں ۔"

(تعلیم الا سلام حصہ چہارم )

''امداد الفتاویٰ'' میں ہے:

(سوال )جمعہ کی پہلی سنتیں مؤکدہ ہیں یا نہیں؟ اور بعد کی سنتوں میں چار مؤکدہ ہیں یا دو یا سب ؟
(الجواب)جمعہ کی پہلی سنتیں مؤکدہ ہیں ، کذا في الدر المختار اور بعد کی چار مؤکدہ ہیں کذا في الدر المختار.

(امداد الفتاویٰ ،ج،1،ص:678،مطبوعہ دیو بند )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509100493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں