بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن مبارک باد دینا


سوال

آج کل سوشل میڈیا یا موبائل کے ذريعے جمعہ کے دن کی مبارک باد دینے کا عام رواج ہوگیا ہے۔ اور ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ کچھ سال بعد لوگ جمعہ کے دن کی مبارک باد دینے کو سنت سمجھ کے کر رہے ہوں گے اور جمعہ کے دن کی مبارک باد نہ دینے پر بُرا محسوس کرنے لگیں گے۔ ایسی صورتِ حال میں شریعت کا کیا حکم ہے کہ جمعہ کی مبارک باد دی جاۓ یا اِس پر خاموشی اختیار کی جاۓ؟ اور اگر کوئی جمعہ کی مبارک باد دے تو اسے بھی خیر مبارک کہا جاۓ؟ اور اگر جمعہ کی مبارک باد دینا شرعیت و سنت سے ثابِت ہے تو دلیل بھی تحریر فرمادیں!

جواب

جمعہ کی مبارک باد کا مطلب جمعہ کے بابرکت ہو نے کی دعا دینا ہے، اور برکت والے دن برکت کی دعا دینے میں  بذاتِ خود حرج نہیں ہے، البتہ اس طرح مبارک باد دینے کا التزام واہتمام کرنا، اسے رواج دینا اور مبارک باد نہ دینے والے کو برا سمجھنا اور کہنا ٹھیک نہیں ہے، اور نہ ہی شرعی طور پر ان کاموں کا حکم دیا گیا ہے، ان چیزوں میں وقت صرف کرنے کی بجائے جو اعمال اس دن ثابت ہیں ان کا اہتمام کرناچاہیے۔ یعنی نمازِ جمعہ اور خطبہ جمعہ میں خوب اہتمام وآداب کے ساتھ شرکت کرنا، درود شریف کی کثرت اور سورہ کہف کی تلاوت وغیرہ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں