بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی سنتیں گھر میں پڑھنا


سوال

جمعہ  کی چار سنتیں گھر پر پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ سنتیں مسجد میں پڑھنے سے گھر میں پڑھنے کی فضیلت زیادہ ہے اور یہ حکم فرض نماز سے پہلے اور بعد والی دونوں سنتوں کے لیے ہے، لیکن اگر فرض نماز پڑھنے کے بعد گھر جانے کی صورت میں دنیاوی کام میں مشغول ہونے کی وجہ سے سنت فوت ہونے کا اندیشہ ہے تو پھر سنت مسجد ہی میں پڑھ کر نکلے ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر جمعہ کی سنتیں فوت ہونے کا ندیشہ نہ ہو تو گھر میں پڑھنا افضل ہے، باقی موجودہ دور میں مسجد سے نکلنے کے بعد گھر آکر سنت پڑھنے کا اتفاق کم ہوتا ہے، اس لئے سنت مسجد سے پڑھ کر نکلنا ہی بہتر ہے، تاکہ ایسا نہ ہو کہ افضلیت  کے حصول کے ارادے سے نکلے اور سنت ہی فوت ہوجائے۔

فتاوی عالمگیر ی میں ہے:

"الأفضل في السنن والنوافل المنزل لقوله - عليه السلام - صلاة الرجل في المنزل أفضل إلا المكتوبة ".

(کتاب الصلوۃ ، الباب التاسع فی النوافل جلد ۱ ص:۱۱۳ ط : دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله والأفضل في النفل إلخ) شمل ما بعد الفريضة وما قبلها لحديث الصحيحين «عليكم الصلاة في بيوتكم فإن خير صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة» وأخرج أبو داود «صلاة المرء في بيته أفضل من صلاته في مسجدي هذا إلا المكتوبة» وتمامه في شرح المنية، وحيث كان هذا أفضل يراعى ما لم يلزم منه خوف شغل عنها لو ذهب لبيته، أو كان في بيته ما يشغل باله ويقلل خشوعه، فيصليها حينئذ في المسجد لأن اعتبار الخشوع أرجح."

(کتاب الصلوۃ ، باب الوتر و النوافل جلد ۲ ص:۲۲ ط : دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307102491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں