بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ مبارک کہنا بدعت ہے یا نہیں؟


سوال

 جمعہ مبارک کہنا بدعت کيوں نہيں ہے؟

جواب

واضح رہے کہ   بدعت کہتے ہیں کہ  ہر وہ کام جس کی کوئی  شرعی اصل، مثال یا نظیر  کتاب و سنت اور آثارِ صحابہ میں موجود نہ ہو ، قرونِ اولیٰ ثلاثہ میں اس پر عمل کے امکان کے باوجود صحابہ وتابعین وتبع تابعین نے اسے اختیار نہ کیا ہو،   اور اس کو دین میں ثابت شدہ  اور ثواب کا کام سمجھ کر کیا جائے، یا کسی جائز و مستحب کام کو  لازم سمجھ کر کیا جائے اور نہ کرنے والے کو موردِ طعن ٹھہرایا جائے ۔

اگر جمعہ کی مبارک باد کو لازم سمجھا جائے، مبارک باد نہ دینے والوں کو برا کہا جائے یا سمجھا جائے یا اسے سنت کی طرح ثواب کا کام سمجھا جائے تو یہ بدعت ہوگا، بصورتِ دیگر یہ بدعت نہیں ہوگا، البتہ شرعًا مطلوب بھی نہیں ہوگا، اور اس صورت میں بدعت اس لیے نہیں ہوگا کہ جمعہ کی مبارک باد کا مطلب جمعہ کے بابرکت ہوجانے کی دعا دینا ہے،اور برکت والے دن برکت کی دعا دینے میں (بذاتہ ) حرج نہیں ہے۔

فتح الباری میں ہے :

"المحدثه" والمراد بها ما أحدث، وليس له أصلٌ في الشرع ويسمي في عرف الشرع ’’بدعة‘‘، وما کان له أصل يدل عليه الشرع فليس ببدعة، فالبدعة في عرف الشرع مذمومة بخلاف اللّغة : فإن کل شيء أحدث علي غير مثال يسمي بدعة، سواء کان محمودًا أو مذمومًا".

( ابن حجر عسقلانی، فتح الباری، 13 : 253)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200793

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں