بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعے کی نماز کے بعد ظہر پڑھنا


سوال

جمعہ کی  نماز کے بعد فوراً ظہر کی نماز ادا کرنا کیسا ہے؟ تفصیل سے بتائیں۔

جواب

 واضح رہے کہ جمعہ کے دن (شہر، مضافاتِ شہر اور بڑی بستی میں) ظہر کے وقت میں صرف جمعہ کی نماز (دو رکعت) پڑھنا ہی فرض ہے، اگر کوئی جمعہ کی شرائط موجود ہوتے ہوئے جمعہ کی نماز پڑھ لے تو اس کے بعد ظہر کی نماز پڑھنا درست نہیں ہے، البتہ اگر کسی  شخص سے  جمعہ کی جماعت نکل جائے اوردوسری جگہ کہیں بھی  ملنے کی امید نہ ہو تو پھر اس کے ذمہ ظہر پڑھنا فرض ہوگا،  اسی طرح اگر مکمل وقت نکل جائے تو بھی جمعہ کی قضا نہیں ہوگی، بلکہ ظہر کی قضا کرنی ہوگی۔اور جہاں چھوٹے (گاؤں یا جنگل وغیرہ میں) جمعے کا قیام درست نہیں ہے، وہاں جمعے کے دن ظہر کے وقت میں ظہر کی چار رکعات فرض ہیں، وہاں (بھی) جمعہ اور ظہر دونوں کو جمع کرنا درست نہیں ہے۔

واضح رہے کہ عوام میں بعض یہ سمجھتے ہیں کہ جمعے کی دو رکعت فرض کے بعد جو چار رکعات ادا کی جاتی ہیں، یہ ظہر کے چار فرض ہیں، اور اس کے بعد دو رکعت سنت ہیں، یہ بات درست نہیں ہے، بلکہ یہ چار رکعات جمعے کے بعد  کی سنتِ مؤکدہ ہیں، جیساکہ جمعے سے پہلے چار رکعات سنتِ مؤکدہ ہیں۔

 فتاوی شامی میں ہے:
"وهي فرض مستقل آكد من الظهر  وليست بدلاً عنه كما حرره الباقاني معزيًا لسري الدين بن الشحنة. وفي البحر: وقد أفتيت مرارًا بعدم صلاة الأربع بعدها بنية آخر ظهر خوف اعتقاد عدم فرضية الجمعة وهو الاحتياط في زماننا، وأما من لايخاف عليه مفسدة منها فالأولى أن تكون في بيته خفية."

(كتاب الصلوة،باب الجمعة،2/136،ط سعید)

کفایت المفتی میں ہے:

’’جمعہ کی نماز کے بعد احتیاط الظہر پڑھنا ناجائز ہے۔ جمعہ کے بعد چار رکعتیں جو بہ نیت احتیاط الظہر پڑھتے ہیں یہ صحیح نہیں ہیں‘‘۔

(3/219، ط: دارالاشاعت)  

ففط واللہ اعلم

 

 


فتوی نمبر : 144408102601

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں