بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ مبارک کہنے کا حکم


سوال

جمعہ مبارک کہنا کیسا ہے؟

جواب

جمعہ  کی مبارک باد کا مطلب جمعہ کے بابرکت  ہو نے کی دعا دینا ہے،اور برکت والے دن برکت کی دعا دینے میں  بذاتِ خود حرج نہیں ہے، البتہ اس طرح مبارک باد دینے کا التزام واہتمام کرنا، اسے رواج دینا اور  مبارک باد  نہ دینے  والے کو  برا سمجھنا اور  کہنا ٹھیک نہیں ہے، اور نہ ہی شرعی طور پر ان کاموں کا حکم دیاگیا ہے، ان چیزوں میں وقت صرف کرنے کی بجائے جو اعمال اس دن ثابت ہیں ان کااہتمام کرناچاہیے، یعنی نمازِ جمعہ اور خطبہ جمعہ میں خوب اہتمام وآداب کے ساتھ شرکت کرنا، درود شریف کی کثرت اور سورہ کہف کی تلاوت وغیرہ کرنا جس کی باقاعدہ قرآن وحدیث میں ترغیب بھی دی گئی ہے، جیسے کہ قرآنِ مجید میں ہے:

"يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نُوْدِيَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۭ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ"

 ترجمہ: اے ایمان والو جب جمعہ کے روز نماز (جمعہ) کے لیے اذان کہی جایا کرے تو تم اللہ کی یاد (یعنی نماز وخطبہ) کی طرف (فوراً ) چل پڑا کرو اور خریدو فروخت (اور) اسی طرح دوسرے مشاغل جو چلنے سے مانع ہوں) چھوڑ دیا کرو ، یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم کو کچھ سمجھ ہو (کیوں کہ اس کا نفع باقی ہے اور بیع وغیرہ کا فانی ) ۔ 

(سورۃ الجمعۃ، رقم الآیۃ:09، ترجمہ: بیان القرآن)

حدیث شریف میں ہے:

"أكثروا من الصلاة علي في يوم الجمعة فإنه يوم مشهود تشهده الملائكة، وإن أحدا لن يصلي علي إلا عرضت علي صلاته حتى يفرغ منها". (هـ) عن أبي الدرداء.

"أكثروا من الصلاة علي في كل يوم جمعة فإن صلاة أمتي تعرض علي في كل يوم جمعة، فمن كان أكثرهم علي صلاة كان أقربهم مني منزلة". (هب) عن أبي أمامة."

(کنز العمّال فی سنن الاقوال والافعال، الباب السادس: في الصلاة عليه وعلى آله عليه الصلاة والسلام، رقم الحدیث:2140، ط:مؤسسۃ الرسالۃ)

 ترجمہ: جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجو،  کیوں کہ وہ ملائکہ کی حاضری کا دن ہے،  اور کوئی مجھ پر درود نہیں پڑھتا مگر وہ ضرور مجھ پر پڑھنے والے کی فراغت تک پیش کردیا جاتا ہے۔ ہر جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجو؛ کیوں کہ میری امت کا درود ہر جمعہ کو مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ پس جو مجھ پر زیادہ درود بھیجنے والا ہوتا ہے،  وہی مجھ سے قریب تر ہوتا ہے۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201567

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں