بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دو خطبوں کے درمیان بیٹھنا


سوال

گزارش یہ ہے کے جمعہ کے دو خطبوں کے درمیان خطیب کےبیٹھنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟  اور اس کی  مشروعیت کب سے ہوئی ،اس حوالے سے قدرے تفصیل سے آگاہی فرمائیں۔

جواب

جمعہ کے دو خطبوں کے درمیان بیٹھنا سنت ہے اور  اس کی مشروعیت جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھتے تھے۔

چنانچہ حدیث شریف میں ہے:

"وحدثني عن مالك، عن جعفر بن محمد، عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم «‌خطب ‌خطبتين يوم الجمعة، وجلس بينهما»۔"

( کتاب الجمعة، باب القعدة بین الخطبتین یوم الجمعة، ج:1، ص:127، ط: قدیمي)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن دو خطبے دیتے تھے، ان دونوں کے درمیان بیٹھتے تھے۔ 

مراقی الفلاح شرح نور الإيضاح ميں هے :

"و يسن خطبتان للتوارث إلى وقتنا، و يسن الجلوس بين الخطبتين."

(كتاب الصلاة ، باب صلاة الجمعة ،ص: 196،ط:المكتبة العصرية )

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144503101729

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں