بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن روزہ رکھنے کا حکم


سوال

کیا جمعہ کے دن روزہ رکھ سکتے ہیں؟

جواب

 واضح رہے کہ    سال کے پانچ ایام ایسے ہیں جن میں  شریعت نے   روزہ رکھنے سے مطلقاً منع  کیا ہے، وہ پانچ ایام  یہ ہیں: عیدالفطر والے دن  ،عیدالاضحیٰ والے دن  اور  اس کے بعد  کے تین دن، اس کے علاوہ  باقی تمام ایام میں  شریعت نے   روزہ رکھنے کی عام اجازت دی  ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں  جمعہ والے دن روزہ رکھنا  جائز ہے، البتہ   خاص جمعہ کے دن  روزے کا معمول بنا لینے سے  حدیث شریف  میں منع کیا  گیا ہے، اس  لیے   جمعہ کے دن کو خاص کرکے موجبِ فضیلت سمجھ کر روزہ رکھنا یا اس کا التزام کرنا مکروہ ہے، البتہ  جمعہ کے ساتھ آگے پیچھے کوئی اور دن بھی ملا لیاجائے، تو درست ہے، اور مکروہ نہیں ہے، اسی طرح اگر کبھی اتفاقًا رکھ لیا اور اسے خاص فضیلت کا سبب نہ جانا تو بھی اجازت ہوگی۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول "لا يصومن أحدكم يوم الجمعة، إلا يوما قبله أو بعده."

(صحیح البخاری ج: 3ص: 42،باب صوم يوم  الجمعة،ط: دار طوق النجاة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144504102198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں