بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جولائی 2022 کی وراثت اگر اگست 2023 میں ملی ہو تو وارث کے لیے اس کی زکات کا حکم


سوال

میں کچھ عرصہ قبل، تقریباً 13 سال ہو گئے ہیں، اپنا کام سیمنٹ سپلائی کا کرتا تھا، کچھ وجوہات کے بنا پر مجھے نقصان ہوا اور میں نے اس کاروبار کو بند کر دیا ۔ کام بند کرنے کی وجہ سے مجھ پر قرضہ ہو گیا جو کہ قرض داروں کو آج تک قسطوں سے ہر ماہ باقاعدگی سے ادا کرتا ہوں۔ اب بھی مجھ پر تقریباً سات لاکھ سے زائد واجب ادا ہے،2022 جولائی میں میری والدہ کا انتقال ہوگیا تھا، اللہ تعالیٰ ان کی کامل مغفرت فرمائے آمین، امی جان کے ترکےمیں کچھ رقم 282000 ( زیورات) کی مد اگست 2023 میں ملی۔ برائے مہربانی مجھے بتائیں کہ والد صاحب کہتے ہیں ایک سال ہو گیا ہے، اب تم اس میں زکوٰۃ ادا کرو، یاد رہے کہ میرے اوپر ابھی قرضہ ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ کے مقروض ہونے کی وجہ سے آپ پر زکات ادا کرنا لازم نہیں ہے۔ 

نیز واضح ہو کہ جو وراثت کا مال وارث کو نہ ملا ہو، اس پر زکات ادا کرنا لازم نہیں ہوتا؛  لہذا اگر آپ کو ملنے والا والدہ کا سونا اتنی مقدار ہوتا کہ آپ کا قرض اتر جانے کے بعد آپ صاحبِ نصاب بن جاتے، تب بھی اگست 2023 میں ملے ہوئے سونے کی وجہ سے آپ  پر  فی الوقت زکات لازم نہیں ہوتی۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

"وجوب الزكاة وظيفة الملك المطلق وعلى هذا يخرج قول أبي حنيفة في الدين الذي وجب للإنسان لا بدلا عن شيء رأسا كالميراث بالدين والوصية بالدين، أو وجب بدلا عما ليس بمال أصلا كالمهر للمرأة على الزوج، وبدل الخلع للزوج على المرأة، والصلح عن دم العمد أنه لا تجب الزكاة فيه."

(كتاب الزكاة، فصل شرائط فرضية الزكاة، ج2، ص10، دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502100341

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں