بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جج وقاضی کے صفات و شرائط / غیر شادی شدہ کا قاضی بننے کا حکم


سوال

کیا قاضی کے عہدہ پر فائز ہونے کے لیےشادی شدہ ہونا شرط ہے ؟ ہمارے علاقے میں ایک حافظ عالم مفتی صاحب کو گورنمنٹ قاضی بنایا گیا ہے، لیکن ان کی شادی نہیں ہوئی ہے ، چند ماہ میں ہو جائے گی ، مفتی صاحب کی فراغت کو سات سال ہو چکے ہیں ،الحمد اللہ فراغت کے بعد سے ہی وہ ملی مسائل میں ہمیشہ آگے رہتے ہیں جس کے نتیجہ میں ان کو گورنمنٹ قاضی بنایا گیا ہے ، تو کیا بغیر شادی کے ان کے لئے قاضی بننا از روئے شرع جائز نہیں ؟ بعض لوگوں کا اعتراض ہے کہ بغیر شادی کے قاضی کیسے بنایا جائے گا ؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں قاضی کی شخصیت کو غیر معمولی اہمیت اور حیثیت حاصل ہے، اس منصب کے لیے کچھ خاص شرائط مقرر کئی گئی ہیں،ان شرائط کی تفصیل یہ ہے کہ  جس شخص کو قاضی کے منصب پر فائز کیا جارہا ہو وہ مسلمان، عاقل،بالغ،آزاد مرد ہو اور اس کےحواس بھی سالم ہوں۔ البتہ قاضی کا شادی شدہ ہونا   قضا کے منصب کے لیے شرط نہیں۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ عالم ِ دین غیر شادی شدہ ہے تو اس کو قضاء کے منصب پر فائز کرنا جائز ہے،بلکہ عالمِ دین ہونے کی وجہ سے منصبِ قضا کے لیےزیادہ اہل بھی ہیں، قاضی کا شادی شدہ ہونا جب شرعاًشرط نہیں ہےتو  لوگوں کا اس پر اعتراض کرنا درست نہیں۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ولا تصح ولاية القاضي حتى يجتمع في المولى شرائط الشهادة كذا في الهداية من الإسلام، والتكليف، والحرية وكونه غير أعمى ولا محدودا في قذف ولا أصم ولا أخرس، وأما الأطرش، وهو الذي يسمع القوي من الأصوات فالأصح جواز توليته كذا في النهر الفائق.ويكون من أهل الاجتهاد، والصحيح أن أهلية الاجتهاد شرط الأولوية كذا في الهداية.حتى لو قلد جاهل، وقضى هذا الجاهل بفتوى غيره يجوز كذا في الملتقط لكن مع هذا لا ينبغي أن يقلد الجاهل بالأحكام وكذلك العدالة عندنا ليست بشرط في جواز التقليد لكنها شرط الكمال فيجوز تقليد الفاسق وتنفذ قضاياه إذا لم يجاوز فيها حد الشرع لكن لا ينبغي أن يقلد الفاسق."

(کتاب ادب القاضی،ج:3،ص:307،ط:رشیدیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100714

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں