بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جج کے سامنے طلاق دینا


سوال

میں نے تین سال قبل کورٹ میں تنسیخ نکاح کا کیس کیا ہوا تھا اور دو ہفتے قبل میرے شوہر نے کورٹ میں جج کے سامنے زبانی طلاق ان الفاظ کے ساتھ دی کہ طلاق دیتا ہوں ایک مرتبہ کہا اور پھر تین مرتبہ کہا کہ طلاق دی اس نے ( میں) کا لفظ استعمال نہیں کیا تو کیا ان الفاظ سے شرعاً طلاق منعقد ہو گئی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعہ دو ہفتے قبل سائل شوہر نے جج کے سامنے زبانی طلاق ان الفاظ سے دی کہ طلاق دیتا ہوں اور بھر تین مرتبہ کہا کہ طلاق دی تو مذکورہ جملے سے شرعا تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہے نکاح ختم ہوچکا ہے، اور دونوں کے مابین رجوع بھی جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن ‌كان ‌الطلاق ‌ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به: 1/ 473، ط: ماجدیه)

احکام الزواج والطلاق فی الإسلام میں ہے:

ویشترط فی اللفظ الصریح أن یكون مضافاً إلی الزوجة... والإضافة قد تکون صریحة بأن يعین الزوجة باسمها أو یشیر الیها فیقول: امرأتی طالق أو فلانة طالق أو یشیر الیها قائلاً: هذه طالق۔ وقد تکون معنویة کأن یقول علی الطلاق إن أفعل کذا، أو الطلاق یلزمنی إن لم أفعل کذا۔

(شروط صیغة الطلاق: 223، ط: دارالتألیف)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں