بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جو زیور مرحومہ والدہ نے اپنی حیات میں اپنی ساس کو واپس کردیے تھے کیا وہ مرحومہ کے ترکہ میں شامل ہوں گے؟


سوال

میری ایک دوست ہے، اس کا ایک بھائی ہے، ان کے والدین کا انتقال ہوچکا ہے، ان کی والدہ کے پاس زندگی میں بہت زیور تھا،  مگر خاندانی لڑائی پر انہوں نے اپنا سارا زیور اپنی ساس کو واپس کردیا تھا کہ مجھے آپ کا زیور نہیں چاہیے، والدہ کی وفات کے بعد جب ان بچوں کی شادی کی  تو دادی نے اپنی مذکورہ پوتی کو زیادہ زیور چڑھایا،  خاندان والوں نے اعتراض کیا تو انہوں نے کہا کہ اس کی ماں کا پڑا تھا وہی ڈالا ہے،  کچھ عرصہ بعد دادی کی وفات ہوگئی، اب بھائی اس کے پیچھے پڑا ہے کہ دادی نے میری بیوی پر کم زیور ڈالا تھا،  اور تمہیں زیادہ ڈالا تھا، جو ماں کا زیور تھا اس میں میرا بھی حصہ تھا، مجھے اتنی رقم دو،  جب کہ بہن کا کہنا ہے کہ ماں نے اپنا زیور دادی کو واپس کردیا تھا، مجھے دادی نے اپنی طرف سے ڈالا تھا، صرف چچیوں کو دکھانے کے لیے کہا تھا کہ اس کی ماں کا ہے، کہ انہیں اعتراض نہ ہو، اور یہ  20 سال پرانی بات ہے،  اس وقت حالات بھی اچھے تھے، اور زیور کی قیمت بھی کم تھی، اب میں کہاں سے اتنے پیسے تمہیں دوں، تمہیں اتنے عرصہ بعد خیال آیا ہے، بھائی کہتا ہے کہ میرا کاروبار اچھا چل رہا تھا تو میں نے  نہیں مانگا، اب میرا کاروبار صحیح نہیں چلا رہا ہے، مجھے پیسوں کی ضرورت ہے۔

مذکورہ خاتون کا کہنا ہے کہ بھائی کی بیوی نے اس کا دماغ خراب کیا ہوا ہے،  تاہم خاتون بہت اچھی ہے، اسے خدا کا خوف بھی ہے، اسی لئے اس نے یہ مسئلہ پوچھا ہے کہ کہیں وہ گناہ گار نہ ہو رہی ہو۔

جواب

بصدقِ واقعہ جو زیور مذکورہ خاتون کی  مرحومہ والدہ نے اپنی حیات میں اپنی ساس کو واپس کردئیے تھے، ساس کو واپس کرتے ہی اس پر سے ان کی ملکیت ختم ہوگئی تھی، اور ساس کی ملکیت ان زیوارت پر ثابت ہوگئی تھی ، جس کے سبب  والدہ کی وفات کے بعد مذکورہ زیورات  والدہ مرحومہ کے ترکہ میں شامل نہ ہوں گے اور نہ ہی بطور میراث ان زیورات پر مذکورہ خاتون کے بھائی کا شرعًا حق ہوگا۔

نیز  دادی کی ملکیت میں زیورات آجانے کے بعد   انہوں ان زیوارت میں اپنی مرضی سے تصرف کرنے کا   چوں کہ شرعًا حق حاصل ہوگیا تھا ، لہذا پوتی کی شادی کے موقع پر  مذکورہ زیور ات جو انہوں نے اپنی پوتی کو دیے تھے ، ان کا یہ عمل شرعًا درست تھا، جس کے سبب مذکورہ زیورات  پر مذکورہ خاتون کی ملکیت ثابت ہوگئی، لہذا صورتِ مسئولہ میں  بھائی کا  ان  زیورات   میں سے حصہ مانگنا شرعًا جائز نہ ہوگا۔

مجلة الأحكام العدلية میں ہے:

"المادة (1192) كل يتصرف في ملكه كيفما شاء. لكن إذا تعلق حق الغير به فيمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال."

( الباب الثالث في بيان المسائل المتعلقة بالحيطان والجيران، الفصل الأول: في بيان بعض قواعد أحكام الأملاك، 1 / 230، ط: نور محمد، كارخانه تجارتِ كتب، آرام باغ، كراتشي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201649

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں