بلڈنگ ابھی زیرِ تعمیر ہے اور اسٹرکچر تیار ہو چکا ہے تو کیا کمپنی اس کا کرایہ لے سکتی ہے جبکہ ابھی اس ڈھانچہ سے کوئی منفعت بھی حاصل نہیں کی جا سکتی ؟
صورت مسئولہ میں ایسی بلڈنگ جس کا ڈھانچہ تیا ر ہے لیکن ابھی تک کسی قسم کی منفعت حاصل نہیں کی جاسکتی ہے تو ایسی بلڈنگ کو کر ایہ پر دینا لینا بے مقصد ہے اور اس کا کرایہ داری کا معاملہ کرنا اجارہ فاسدہ میں شمار ہے اس لیے اس کا کرایہ وصول کرنا جائز نہیں ہے ۔
مجمع الأنهر میں ہے:
"(هي) أي الإجارة (بيع منفعة) احتراز عن بيع عين (معلومة) جنسًا وقدرًا (بعوض)."
(کتاب الاجارۃ، 2/ 368)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے :
"وشرعاً (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثياباً أو أواني؛ ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو داراً لا ليسكنها أو عبداً أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين".
(کتاب الاجارۃ،6 / 4 ط سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100776
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن