بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جوائنٹ فیملی میں پردہ کا اہتمام کیسے کیا جائے؟


سوال

 ہمارے خاندان میں سب لوگ (چاچو،ماموں،خالہ،پھوپھو اور ان کی اولاد )اکٹھے رہتے ہیں ایک ہی گھر ہے تو اس صورت میں پردہ کے کیا احکام ہیں ؟ نیز یہ کہ سب لڑکیوں اور عورتوں کو اکٹھا کر کے دین کی تعلیم دے سکتے ہیں (کیونکہ کوئی بھی دین کے ضروری احکام نہیں جانتا ) اور اگر دے سکتے ہیں تو براہِ کرم کسی کتاب کا نام بھی بتا دیں جس سے توحید و رسالت اور اسی طرح دین کے ضروری احکام دیکھ کر ان کو بتائے جائیں (میں درجہ سادسہ طالب علم ہوں)۔

جواب

مشترکہ خاندانی نظام اور جوائنٹ فیملی سسٹم  میں رہنا یا نہ رہنا یہ گھریلو انتظامی نوعیت کا مسئلہ ہے، اگر  سب مل کر  باہمی رضامندی سے  ایک ساتھ رہنا چاہیں تو  پردہ کے ساتھ رہ سکتے ہیں، اس طرح  ساتھ  رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ  مشترکہ خاندانی نظام میں جب غیر محرموں کا آمنا سامنا رہتا ہو تو عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو بڑی چادر سے چھپائے رکھے، مستقل چہرہ پر نقاب ڈال کر رکھنا ضروری نہیں ہے، البتہ  گھریلو امور انجام دیتے ہوئے بڑی چادر لے کر اس کا گھونگھٹ  بنالیا جائے؛ تاکہ چہرے پر غیر محرم کی نگاہ نہ پڑے، بلا  ضرورت غیر محرم (دیور، جیٹھ، چچا زاد، ماموں زاد وغیرہ)  سے بات چیت نہ کی جائے، اگر کبھی کوئی ضروری بات یا کام ہو تو  آواز میں لچک پیدا کیے بغیر  سختی کے ساتھ پردہ میں رہ کر ضرورت کی حد تک بات کی جائے۔ بے محابا اختلاط یا ہنسی مذاق  کرنے کی تو اجازت ہی نہیں، کبھی سارے گھر والے اکٹھے کھانے پر یا ویسے بھی  بیٹھے ہوں تو خواتین پردہ کے ساتھ  ایک طرف اور مرد ایک طرف رہیں، تاکہ اختلاط نہ ہو۔ گھر کے نامحرم  افراد پر بھی لازم ہے کہ  وہ بھی اس کا اہتمام کریں کہ گھر میں داخل ہوتے وقت بغیر اطلاع کے نہ داخل ہوں، بلکہ بتا کر یا کم ازکم کھنکار کر داخل ہوں، تاکہ کسی قسم کی بے پردگی نادانستگی میں بھی نہ ہو۔

نیز جوائنٹ فیملی میں بھی پردےکے اہتمام کے ساتھ عورتوں  کی تعلیم وتربیت کا خیال  ضروری ہے اور اس کی لیے بہترین کتاب جو  خواتین کے لیے لکھی  ہے وہ حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی صاحب نور اللہ مرقدہ کی کتاب بہشتی زیور ہ ہے جو عورتوں کے لیے ہر اعتبار سے مفید ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ فضائل کی ترغیب کے لیے فضائل اعمال کی تعلیم بھی مفید ثابت ہو گی۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں