بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہنا


سوال

جوائنٹ فیملی سسٹم کیساہے؟

جواب

جوائنٹ فیملی سسٹم  میں رہنا یا نہ رہنا یہ گھریلو انتظامی نوعیت کا مسئلہ ہے، اگر  سب مل کر  باہمی رضامندی سے  ایک ساتھ رہ سکتے ہوں اور آپس میں اختلافات اور فساد کا اندیشہ نہ ہو تو اس طرح  ساتھ  رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اور بعض اعتبار سے یہ اچھا بھی ہے، البتہ اگر اس سے آپس میں محبتیں ، اختلافات میں بدلنے کا اندیشہ ہو تو   الگ رہنے کو بھی ترجیح دی جاسکتی ہے، اور بعض اوقات یہ صورت ہی زیادہ بہتر ہوتی ہے، اس میں  قوم، خاندان اور مزاجوں کے فرق سے فرق ممکن ہے۔

اگر وسائل میسر ہوں اور ساتھ رہنے میں نامحرموں سے پردہ میں دشواری ہو یا فتنہ کا اندیشہ ہو تو  الگ الگ رہائش اختیار کرنی چاہیے اور اگر جوائنٹ فیملی سسٹم ہی میں رہنے کی ضرورت ہو   تو ہ مشترکہ خاندانی نظام میں جب غیرمحرموں کا آمنا سامنا رہتا ہو تو عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو بڑی چادر سے چھپائے رکھے، مستقل چہرہ پر نقاب ڈال کر رکھنا ضروری نہیں ہے، البتہ  گھریلو امور انجام دیتے ہوئے بڑی چادر لے کر اس کا گھونگھٹ  بنالیا جائے؛ تاکہ چہرے پر غیر محرم کی نگاہ نہ پڑے، بلا  ضرورت غیر محرم (دیور، جیٹھ)  سے بات چیت نہ کی جائے، اگر کبھی کوئی ضروری بات یا کام ہو تو  آواز میں لچک پیدا کیے بغیر پردہ میں رہ کر ضرورت کی حد تک بات کی جائے۔  نامحرم (دیوریا جیٹھ وغیرہ ) سے بے محابا اختلاط یا ہنسی مذاق  کرنا جائز نہیں ہے۔

نیز  گھر کے نامحرم مرد بھی اس کا اہتمام کریں کہ گھر میں داخل ہوتے وقت بغیر اطلاع کے نہ داخل ہوں، بلکہ بتا کر یا کم ازکم کھنکار کر داخل ہوں، تاکہ کسی قسم کی بے پردگی نادانستگی میں بھی نہ ہو۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں