بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جوائنٹ فیملی میں رہتے ہوئے بیوی کا الگ کچن کا مطالبہ کرنے کا حکم


سوال

جوائنٹ فیملی میں اگر بیوی الگ کچن کا مطالبہ کرے تو کیا اس کا مطالبہ درست ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ شرعاً بیوی اپنے لیے گھر میں الگ کمرہ کا مطالبہ کرسکتی ہے،  جس میں رہائش کے علاوہ دیگر ضروریات مثلاً : کچن، بیت الخلاء، غسل خانہ وغیرہ موجود  ہو ؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ بیوی جوائنٹ فیملی میں رہتے ہوئے  الگ کچن کا مطالبہ کرے،تو اس کا مطلب وہ سب کے ساتھ رہنے کے بجائے اپنا رہائش کا نظام الگ کرنا چاہتی ہے ، تو شرعاً اس کا یہ مطالبہ کرنا درست ہے۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"( تجب) على الزوج... وكذا تجب لها السكنى في بيت خال عن أهله) ...(بقدر حالهما) كطعام، وكسوة، وبيت منفرد من دار له غلق. زاد في الاختيار والعيني: ومرافق، ومراده : لزوم كنيف ومطبخ، وينبغي الإفتاء به."

(باب النفقة، مطلب في مسکن الزوجة،  ج:3، ص:601، ط:دار الفكر۔بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603103318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں