بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کے جوائنٹ اکاؤںٹ ہونے کی صورت میں شوہر کے انتقال کے بعد ترکہ کا حکم


سوال

شوہر اور بیوی کا جوائنٹ اکاؤنٹ هو اور شوهر  انتقال کر جائے تو کیا وراثت میں اکاؤنٹ کی آدھی رقم جائے گی یا پوری؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  شوہر اور بیوی کا جوائنٹ اکاؤنٹ اس طور پر ہو کہ اکاؤنٹ میں رقم شوہر ہی کی ہو، لیکن شوہر نے بیوی کے نام پر بھی اکاؤنٹ اس لیے کھلوایا ہو؛ تاکہ بیوی کو رقم نکالنے میں سہولت ہو تو اس صورت میں اس اکاؤنٹ میں رکھی ہوئی سب رقم شوہر ہی کی ملکیت ہے اور ان کے انتقال کے بعد ترکہ شمار ہوگی جو تمام ورثاء میں ان کے شرعی حصص کے حساب سے تقسیم ہوگی۔

اور اگر  میاں بیوی کے مشترکہ اکاؤنٹ میں  دونوں کی مشترکہ رقم تھی تو جس قدر رقم مرحوم شوہر کی ہے وہ ان کے تمام شرعی ورثاء میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوگی، اور  جتنی رقم بیوہ کی اپنی ہے وہ  شوہر کے ترکہ میں شمار نہیں ہوگی، بلکہ بیوہ کی ذاتی ملکیت ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن تركه الميت من الأموال صافيًا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في شروح السراجية."

 (6/759،  کتاب الفرائض، ط؛ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200659

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں