بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جو زمین پچیس سال پہلے 25 ہزار کی خریدی، آج اس کی رقم کی ادائیگی کس حساب سے ہوگی؟


سوال

 دادا نے دو ایکڑ زمین اپنی زندگی میں اپنی لڑکی کو دی ۔ البتہ اس زمین کی نگرانی اپنے پوتے کو دی کہ یہ امانت ادا کرے ۔ پوتے نے  آج سے تقریبًا پچیس سال پہلے 25000 میں زمین کی مالکہ پھوپھی سے اسی زمین کا سودا کرلیا جس پر سب متفق ہیں، چوں کہ  یہی پوتا تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے پھوپھی کے گھر کا ایک حیثیت سے نگران بھی تھا،  اسی  لیے وہ25000 زمینی رقم ان ہی کے پاس رکھی گئی جس میں سے وقت ضرورت 13000 پھوپھی کی اجازت سے  ان کی اولاد  کو دی گئی بقیہ 12000(پوتا کہتا ہے کہ میں نے تھوڑی تھوڑی رقم پھوپھا کودے دی تھی مگر اس کا کوئی ثبوت نہیں اب تو ان کا انتقال بھی ہوچکا )۔

اب ابھی تک ادا نہیں کی گئی بارہ ہزار کی رقم پچیس سال بعد پوتا کس حساب سے واپس کرے ؟ وہ زمین آج بھی دادا کے نام پر ہی ہے ابھی تک پھوپھی کے نام منتقل نہیں ہوئی اس  لیے  پھوپھی کی اولاد کا کہنا ہے کہ کل رقم دو ایکڑ زمین کی تھی،  آدھی رقم  چوں کہ دی  گئی، گویا کہ ایک ایکڑ زمین کی رقم ملی بقیہ ایک ایکڑ زمین واپس کی جائے رقم ہم نہیں چاہتے،  اس میں ہمارا نقصان ہے ۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ پوتا اب کس حساب سے رقم واپس کرے؟  زمین واپس کرے یا رقم؟  اگر رقم کی صورت میں ہو تو آج کے حساب سے اس کی کوئی اہمیت نہیں،  معمولی رقم ہوگی،  جس میں ورثہ کا نقصان ہے،  یا پچیس سال پہلے کے اعتبار سے ادا کرے تو معیار کس کو بنانا ہوگا ؟  (پھوپھی ابھی زندہ ہے ) ۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ زمین کا سودا پچیس ہزار پر ہوا  اور پھوپھی نے اس وقت یہ رقم وصول نہیں کی بلکہ اسی  بھتیجے کے پاس رہنے دی اس لیے کہ وہ ان کے مالی امور کا نگران بھی تھا تو جس رقم پر سودا  ہوا تھا (یعنی 25 ہزار روپے)، اسی رقم کا اعتبار کرتے ہوئے پوتے کے ذمہ پیسے ادا کرنا لازم ہے ، لہذا جب اس میں سے 13 ہزار روپے کی ادائیگی ہو چکی ہے، تو اب بقیہ 12 ہزار روپے کی ادائیگی پوتے پر لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

" إن الديون تقضى بأمثالها أي إذا دفع الدين إلى دائنه ثبت للمديون بذمة دائنه مثل ما للدائن بذمة المديون ."

(كتاب الأيمان، ج3، ص789، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404102123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں