بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جو واقعہ پیش نہیں آیا، اس پر طلاق کو معلق کرنا


سوال

شوہر نے اپنی بیوی کو اس شرط پر طلاق دی کہ آپ نے میرے گھر سے چار لاکھ چالیس چار ہزار پیسے چوری کیے،  اگر وہ پیسے تین دن کے  اندر مجھے نہیں دیے تو آپ کو تین طلاق ہے لیکن شوہر یہ بات جانتا تھا کہ اس کے گھر میں پیسے نہیں تھے اور یہ بھی جانتا تھا کہ اس کی بیوی نے چوری بھی نہیں کی ،اور تین دن کے  اندر بیوی نے روپیہ بھی نہیں دیا تو بیوی پر طلاق واقع ہو گا یا نہیں؟

جواب

واضح ہو کہ کسی ایسے واقعہ کی طرف نسبت کرکے طلاق کو معلق کرنا جو ہوا ہی نہیں، تو شرعا ایسی تعلیق سے طلاق واقع نہیں ہوتی اس لیے کہ اس نسبت کا مقصد طلاق واقع کرنا نہیں، بلکہ طلاق کی نفی ہوتی ہے۔

صورت مسئولہ میں مذکورہ تعلیق کے وقت اگر واقعۃ  پیسے بیوی نے چوری ہی نہیں کیےتھےاور اس کا علم خود شوہر کو بھی تھا تو ایسی صورت میں بیوی کی طرف نسبت کرکےطلاق کو شوہر نے  جو معلق کیا اور کہا کہ وہ پیسے تین دن میں بیوی نے نہیں لوٹائے تو اس پر طلاق واقع ہوجائے گی، مذکورہ طلاق کی تعلیق لغو ہے اور اس سے  کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

فتاوی شامی میں ہے:

في الدر:

"وشرط صحته كون الشرط معدوما على خطر الوجود؛ فالمحقق كإن كان السماء فوقنا تنجيز، والمستحيل كإن دخل الجمل في سم الخياط لغو."

في الرد:

"(قوله والمستحيل) محترز قوله على خطر الوجود ح (قوله لغو) فلا يقع أصلا لأن غرضه منه تحقيق النفي حيث علقه بأمر محال، وهذا يرجع إلى قولهما إمكان البر شرط انعقاد اليمين خلافا لأبي يوسف وعلى هذا ظهر ما في الخانية: لو قال لها إن لم تردي علي الدينار الذي أخذتيه من كيسي فأنت طالق فإذا الدينار في كيسه لا تطلق بحر، ومنه ما في القنية: سكران طرق الباب فلم يفتح له فقال إن لم تفتحي الباب الليلة فأنت طالق ولم يكن في الدار أحد لا تطلق نهر ومنه مسائل ستأتي في الفروع آخر الباب."

(كتاب الطلاق، باب التعليق، ج3، ص342، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں