بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حديث ’’جو شخص مسلمانوں کے نرخ میں دخل اندازی کرتا ہے تو اللہ پر حق ہے کہ قیامت کے دن اسے جہنم کے بڑے حصے میں بٹھائے‘‘ کا حوالہ تخریج وتحقیق


سوال

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے قیمتوں میں کسی قسم کی دخل اندازی کی ؛ تا کہ مسلمانوں پر چیزیں مہنگی کر دے تو اللہ پر واجب ہے کہ ایسے شخص کو قیامت کے دن آگ کے ہولناک حصے پر بٹھائے۔

کیا یہ حدیث ، احادیث کی کتابوں میں موجود ہے؟ رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

مذکورہ روایت امام احمد رحمہ اللہ(المتوفى: 241ھ)نے اپنی ’’مُسند   ‘‘  میں درج ذیل الفاظ میں نقل فرمائی ہے: 

"حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَازَيْدُ يَعْنِي ابْنَ مُرَّةَ أَبُو الْمُعَلَّى، عَنِالْحَسَنِ، قَالَ: ثَقُلَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ، فَدَخَلَ إِلَيْهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ يَعُودُهُ، فَقَالَ: هَلْ تَعْلَمُ يَا مَعْقِلُ أَنِّي سَفَكْتُ دَمًا؟ قَالَ: مَا عَلِمْتُ، قَالَ: هَلْ تَعْلَمُ أَنِّي دَخَلْتُ فِي شَيْءٍ مِنْ أَسْعَار الْمُسْلِمِينَ؟ قَالَ: مَا عَلِمْتُ، قَالَ: أَجْلِسُونِي، ثُمَّ قَالَ: اسْمَعْ يَا عُبَيْدَ اللَّهِ حَتَّى أُحَدِّثَكَ شَيْئًا لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً وَلَا مَرَّتَيْنِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ دَخَلَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَسْعَارِ الْمُسْلِمِينَ لِيُغْلِيَهُ عَلَيْهِمْ، فَإِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْ يُقْعِدَهُ بِعُظْمٍ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ."

یعنی حسن کہتے ہیں: ایک مرتبہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے تو عبیداللہ بن زیاد ان کی بیمار پرسی کے لیے آیا اور کہنے لگا: اے معقل ! کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں نے کسی کا خون بہایا ہے؟ انہوں نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں، ابن زیاد نے پوچھا: کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میں نے مسلمانوں کے نرخ میں کچھ دخل اندازی کی ہے؟ انہوں نے فرمایا : مجھے معلوم نہیں،  پھر فرمایا:  مجھے اٹھا کر بٹھاؤ ، پھر فرمایا:سن اے عبیداللہ ! میں تجھ سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دو مرتبہ نہیں سنی ،میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:  جو شخص مسلمانوں کے نرخ میں دخل اندازی کرتا ہے تو اللہ پر حق ہے کہ قیامت کے دن اسے جہنم کے بڑے حصے میں بٹھائے۔ ابن زیاد نے پوچھا کہ کیا یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے خود سنی ہے ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، ایک دو مرتبہ نہیں(یعنی کئی مرتبہ سنی ہے)۔

(مسند أحمد، أول مسند البصريين، حدیث معقل بن یسار، (33/ 425) برقم (20313)، ط/ مؤسسة الرسالة)

تخريج ِحديث : 

(1) أخرجه الطيالسي (المتوفى: 204هـ) في مسنده (2/ 242) برقم (970)، ط/  دار هجر - مصر.  

(2) والرُّوياني (المتوفى: 307هـ) في مسنده، حديث معقل بن يسار، (2/ 328 و329) برقم (1295 و1300)، ط/ مؤسسة قرطبة - القاهرة.

(3) والدولابي (المتوفى: 310هـ) في الكنى والأسماء، باب حرف العين في الميم، من كنيته أبو المعلى، (3/ 1044) برقم (1834)، ط/ دار ابن حزم - بيروت.

(4) والطبراني (المتوفى: 360هـ) في المعجم الكبير (20/ 209 و210) برقم (479 و480 و481)، ط/ مكتبة ابن تيمية - القاهرة.

(5) والطبراني في الأوسط أيضا (8/ 285) برقم (8651)، ط/   دار الحرمين - القاهرة.

(6) والحاكم (المتوفى: 405هـ) في المستدرك، كتاب البيوع، حديث إسماعيل بن جعفر بن أبي كثير، (2/ 15) برقم (2168)، ط/ دار الكتب العلمية - بيروت.

 (7) والبيهقي (المتوفى: 458هـ) في شعب الإيمان (13/ 510 و511) برقم (10701)، ط/ مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض. 

(8) والبيهقي في السنن الكبرى، باب ما جاء في الاحتكار، (6/ 49) برقم (11150)، ط/  دار الكتب العلمية، بيروت. 

حکمِ حدیث: 

علامه هيثمي رحمه الله (المتوفى: 807ھ) فرماتے ہیں : اس روایت میں ابو المعلي  زید بن مرۃ ہیں ، مجھے نہیں مل سکا کہ  کسی نے ان کے حالات لکھے ہوں ، البتہ اس روایت کے بقیہ رُوات صحیح کے رُوات ہیں ، علامہ ہیثمی رحمہ اللہ کی عبارت درج ذیل ہے:    

"رواه أحمد، والطبراني في الكبير، والأوسط إلا أنه قال: " كان حقا على الله أن يقذفه في معظم من النار». وفيه زيد بن مرة أبو المعلى، ولم أجد من ترجمه، وبقية رجاله رجال الصحيح."

(مجمع الزوائد، باب الاحتكار، (4/ 101) برقم (6478)، ط/ مكتبة القدسي، القاهرة)

معلوم ہوا کہ مذکورہ روایت اگرچہ سند کے اعتبار سے  ضعیف ہے،   لیکن ترغیب وترہیب کے باب میں   اسے بیان کرنا درست ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100105

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں