بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اذان دینے والا تکبیر کہے یا کوئی دوسرا بھی کہے سکتا ہے؟


سوال

جو شخص اذان دے کیا وہی شخص اقامت کہے یا کوئی دوسرا بھی کہے سکتا ہے؟

جواب

جو شخص اذان دے،  اقامت (تکبیر) کہنا بھی اسی کا حق ہے، مؤذن کے موجود ہوتے ہوئے اُس کی  اجازت کے بغیر کسی دوسرے شخص کا اقامت کہنا جب کہ اس سے مؤذن کو تکلیف ہوتی ہو، مکروہ ہے،   لیکن  اگر کوئی دوسرا شخص مؤذن کی اجازت سے اقامت کہے، یا بغیر اجاز ت کے کہے،لیکن اس سے مؤذن کو تکلیف نہ ہو، یا   اذان دینے والا موجود نہ ہو تو  دوسرے شخص  کا اقامت کہنا بغیر کسی کراہت کے جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(أقام غير من أذن بغيبته) أي المؤذن (لا يكره مطلقا) وإن بحضوره كره إن لحقه وحشة."

 (كتاب الصلاة,باب الأذان، ج:1، ص:395، ط:سعيد)

فتاوى هنديہ میں ہے :

"وإن أذن رجل وأقام آخر إن غاب الأول جاز من غير كراهة وإن كان حاضرا ويلحقه الوحشة بإقامة غيره يكره وإن رضي به لا يكره عندنا. كذا في المحيط."

(كتاب الصلاة,الباب الثاني في الأذان ,الفصل الأول في صفة الأذان وأحوال المؤذن, ج:1، ص:54، ط:دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506102069

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں