بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں ناک میں اسپرے کرنے اور جو شخص روزہ کا فدیہ نہ دے سکتا ہو اس کے لیے کیا حکم ہے؟


سوال

میں کافی عرصے سے سانس کے مرض میں مبتلا ہوں جسکی وجہ سے مجھے کچھ دیر بعد ناک میں سپرے کرنا پڑتا ہے۔ لیکن وہ سپرے ناک کے راستے سے حلق کے اندر تک نہیں پہنچتا۔ کیا اسپرے کرنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟ اور اگر روزہ ٹوٹ جائے اور بےروزگار شخص روزے کے بدلے فدیہ دینے کے قابل نہ ہو تو اس کے بارے میں اسلام میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شرعی نقطہ نظرسے روزے کی حالت میں  ناک میں اسپرے کرنے سے اور تردوا ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجاتاہے۔لہذاصورت مسئولہ میں اگرسائل دائمی مریض ہے اورقضاء روزہ بھی نہیں رکھ سکتاہےتوہرروزے کےبدلےمیں ایک فدیہ اداکرتارہےاورجب غربت اورتنگ دستی کی وجہ سے فدیہ اداکرنے پربھی  قادرنہ توپھراللہ تعالی سے بخشش مانگتارہے ۔ امیدہے کہ اللہ تعالی اس کومعاف کردےگا۔ 

الدر المختار میں ہے:

"أو احتقن أو استعط في أنفه شیئًا ... قضی فقط ...".

وفي الرد:

قلت: ولم یقیدوا الاحتقان والاستعاط والإقطار بالوصول إلی الجوف؛ لظهوره فیها وإلا فلابد منه، حتی لو بقي السعوط في الأنف ولم یصل إلی الرأس لایفطر."

(فتاویٰ شامی ،ج:۲،ص:۴۰۲، ط:سعید)

المحیط البرہانی  میں ہے:

"وإذا استعط أو أقطر في أذنه إن کان شیئًا یتعلق به صلاح البدن نحو الدهن والدواء یفسد صومه من غیر کفارة وإن کان شیئًا لایتعلق به صلاح البدن کالماء قال مشایخنا: ینبغي أن لایفسد صومه إلا أنّ محمدًا رحمه اللّٰه تعالى لم یفصل بینما یتعلق به صلاح البدن وبینما لایتعلق."

(المحیط البرهاني ،ج:۲،ص:۳۸۳، ط:دارالکتب العلمیة)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"إذا نذر أن يصوم كل خميس يأتي عليه فأفطر خميسا واحدا فعليه قضاؤه كذا في المحيط.ولو أخر القضاء حتى صار شيخا فانيا أو كان النذر بصيام الأبد فعجز لذلك أو باشتغاله بالمعيشة لكون صناعته شاقة فله أن يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا على ما تقدم، وإن لم يقدر على ذلك لعسرته يستغفر الله إنه هو الغفور الرحيم."

( الفتاوی الھندیۃ کتاب الصوم الباب السادس فی النذر ۱/ ۲٠۹ ط: دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308102245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں