بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جو نماز ناقص ادا ہوئی ہو اس کے فدیہ کا حکم


سوال

موت  کے بعد  واجب الاعادہ  نماز کا بھی فدیہ دینا ہے  یا نہیں  جو نماز ناقص ادا  ہوئی ہو؟

جواب

جو نماز ناقص ادا ہوئی ہو یعنی   نماز کے دوران کسی  داخلی عمل (مثلاً: واجب ترک کرنے) کی وجہ سے نماز میں کراہتِ تحریمی آئی ہو اور سجدہ سہو واجب ہونے کی صورت میں سجدہ سہو بھی نہیں کیا تو  وقت کے اندر اس نماز کا اعادہ  (شروع سے دوبارہ پڑھنا )  واجب ہے، اور وقت گزرنے کے بعد اعادہ واجب نہیں، بلکہ مستحب ہےاور   جو نماز ناقص ادا کی گئی ہے  وہ ہی ادا سمجھی جا ئے گی اور اس کے ذریعہ ذمے  سے فرض ساقط ہوجائے گا ،ان نمازوں کے  فدیہ کی وصیت کرنا لازم نہیں ہے اور نہ ہی ورثاء کے لیے ان نمازوں کے فدیہ ادا کرنا ضروری ہے ۔

نیز یہ بھی ملحوظ رہے کہ جو نمازیں بالکل ادا نہیں کیں، اگر میت نے ان کی ادائیگی کی وصیت نہیں کی تو ورثاء پر ان کا فدیہ دینا بھی واجب نہیں ہوگا، ہاں اگر وہ  اپنی طرف سے فدیہ ادا کردیں تو یہ مرحوم کے ساتھ احسان ہوگا۔

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:

"و كذا كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها. والمختار أنه جابر للأول.

(قوله: والمختار أنه) أي الفعل الثاني جابر للأول بمنزلة الجبر بسجود السهو وبالأول يخرج عن العهدة وإن كان على وجه الكراهة على الأصح، كذا في شرح الأكمل على أصول البزدوي."

(رد المحتار1/ 457ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں