اگر والد نے بیٹی کی شادی سے ایک سال پہلے ایک نیا گھر خریدا ہے تو اس میں سے بھی اس بیٹی کا حصہ ہوگا یا نہیں؟
آپ کے سوال سے یہ واضح نہیں ہو پا رہا کہ والد حیات ہیں یا نہیں، بہرحال! اگر والد حیات ہوں تو ان کی حیات میں ان کی تمام املاک اُن کی اپنی ذاتی شمار ہوں گی، اس میں کسی اور کا کوئی حصہ نہیں ہو گا، ہاں! اگر زندگی میں تقسیم کرنی ہو تو ان کو اس کی اجازت ہے اور تقسیم کی صورت میں بیٹیوں کا بھی بیٹوں کے برابر حصہ ہوگا، خواہ کوئی چیز بیٹیوں کی شادی سے پہلی لی ہو یا شادی کے بعد، چاہے بیٹیوں کی شادی ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔
اور اگر والد کا انتقال ہو گیا ہو تو ایسی صورت میں ان کی تمام جائیداد میں ان کے تمام ورثاء بشمول بیٹیوں کے حصہ ہو گا، جس بیٹی کی شادی سے ایک سال پہلے گھر خریدا تھا اس گھر میں بھی اس بیٹی کا حصہ ہو گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200137
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن