بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جو مکان بیٹی کی شادی سے ایک سال پہلے خریدا ہو اس مکان میں اس بیٹی کا حصہ


سوال

اگر والد نے بیٹی کی شادی سے ایک سال پہلے ایک نیا گھر خریدا ہے تو اس میں سے بھی اس بیٹی کا حصہ ہوگا  یا نہیں؟

جواب

آپ کے سوال سے یہ واضح نہیں ہو پا رہا کہ والد حیات ہیں یا نہیں، بہرحال! اگر والد حیات ہوں تو ان کی حیات میں ان کی تمام املاک اُن کی اپنی ذاتی شمار ہوں گی، اس میں کسی اور کا کوئی حصہ نہیں ہو گا، ہاں! اگر زندگی میں تقسیم کرنی ہو تو ان کو اس کی اجازت ہے اور تقسیم کی صورت میں بیٹیوں کا بھی بیٹوں کے برابر حصہ ہوگا، خواہ کوئی چیز بیٹیوں کی شادی سے پہلی لی ہو یا شادی کے بعد، چاہے بیٹیوں کی شادی ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔

اور اگر والد کا انتقال ہو گیا ہو تو ایسی صورت میں ان کی تمام جائیداد میں ان کے تمام ورثاء بشمول بیٹیوں کے حصہ ہو گا، جس بیٹی کی  شادی سے ایک سال پہلے  گھر خریدا تھا اس گھر میں بھی اس بیٹی کا حصہ ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں