کیا عیدالفطر کی نماز جو کہ واجب نماز ہے کسی ایسے امام کے پیچھے پڑھنا کیسا ہے کہ جس نے ایک روز پہلے روزہ نہ رکھا ہو؟ ہم نے اس بار تیس روزے پورے کیے اور اس نے انتیس روزے رکھے، وجہ وہ یہ بتاتا ہے کہ فلانے ملک میں چاند دیکھا گیا ہے لہذا میں روزہ نہیں رکھتا۔ مفتی صاحب ہم نے اس کی امامت میں عیدالفطر کی نماز پڑھی کیا اس کی قضا ہے ؟ اور اس قسم کے امام کے پیچھے عیدالفطر کی نماز دوبارہ پڑھنا کیسا ہے؟
صورت مسئولہ میں امام صاحب کا مذکورہ عمل یعنی رمضان المبارک کے تیسویں دن روزہ نہ رکھنا اور یہ کہنا کہ فلاں ملک میں چاند دیکھ لیا گیا ہے لہذا میں روزہ نہیں رکھتا شریعت کے خلاف ہے ،یہ جمہور علماء کے مسلک کے خلاف ہے ۔ایسے امام کی اقتداء سے اجتناب کریں ،البتہ امام صاحب کے پیچھے جو عید کی نماز پڑھی ہے وہ نماز ہوگئی ہے اس کی قضا لازم نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"وفي النهر عن المحيط: صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة، وكذا تكره خلف أمرد وسفيه ومفلوج، وأبرص شاع برصه، وشارب الخمر وآكل الربا ونمام، ومراء ومتصنع."
(باب الإمامة،1/ 562،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100346
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن