بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازے کے بعد متصل دعا مانگنے کا حکم


سوال

جنازےکی نماز کے فوراً بعد دعا مانگنا کیسا ہے ؟

جواب

نمازِ جنازہ خود دعا ہے اور اس میں میت کے لیے مغفرت کی دعا کرنا ہی اصل ہے، جنازہ کی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قرآن و سنت، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے؛ اس لیے جنازہ کی نماز کے بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مکروہ و ممنوع اور بدعت ہے، ہاں انفرادی طور پر ہاتھ اٹھائے بغیر دل دل میں دعا کرنا جائز ہے۔

کفایت المفتی  میں ہے:

(سوال)  کیا بعد نماز جنازہ مجتمعاً دعا مانگنا جیسا کہ آج کل کلکتہ میں عام رواج ہے رسول اﷲ ﷺ سے یا سلف رضوان اﷲ علیہم اجمعین سے ثابت ہے یا نہیں (ب) اور اس باب میں علماء حنفیہ کی کیا تحقیق ہے امام ابو حنیفہ ؒ سے کچھ منقول ہے یا نہیں ؟ (ج) اردو رسالوں میں جہاں نماز جنازہ کی ترکیب لکھی ہوئی ہے وہاں دعا کا کوئی تذکرہ نہیں ملتا کیا اس وجہ سے کہ ثابت نہیں یا سہواً ایسا ہوا ہے ؟ المستفتی نمبر 2102، حاجی عبدالجبار (کلکتہ ) سات شوال 1356؁ھ م 11دسمبر 1937؁ء

(جواب: 115) نماز جنازہ کے بعد کوئی اجتماعی دعا زمانہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام ؓیا سلف صالحین ؒمیں ثابت نہیں،  نماز جنازہ خود دعا ہے فقہ حنفی میں بھی نماز کے بعد کسی دعائے اجتماعی کی ترغیب یا ہدایت مذکور نہیں بلکہ بعض کتب میں منع کیا گیا ہے ، تفصیل کے لئے رسالہ بصائر الاہتداء ملاحظہ فرمایا جائے۔

محمد کفایت اللہ  کان اللہ لہ‘ دہلی

(کتاب الجنائز، جنازے کے بعد اجتماعی دعا سلف سے ثابت نہیں، ج:4، ص:122، ط:دارالاشاعت)

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

"ولا يقوم الرجل بالدعاء بعد صلاة الجنازة؛ لأنه قد دعا مرة، لأن أكثر صلاة الجنازة الدعاء".

(کتاب الصلوۃ، باب الجنائز، ج:2، ص:205، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101980

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں