بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جس کرنسی میں قرض دیا جائے اسی میں وصول کرنا لازم ہے


سوال

میں نے 3سال قبل اپنے رشتہ دار کو دبئی سے پاکستان پیسے  بھیجے تھے، تب درہم کا ریٹ 44 روپے تھا آج درہم کا ریٹ 78 ہے،  آج میں اپنا پیسے کیسے وصول کرنے کا حق دار ہوں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ سے آپ کے رشتہ دار نے پاکستانی پیسوں کا مطالبہ کیا تھا، مثلاً ایک لاکھ روپے، دو لاکھ روپے، اور آپ نے ان کو پاکستانی کرنسی میں قرض دیا،تو پھر آپ کو پاکستانی وہی  پیسے ملیں گے، اگر چہ درہم سے تبدیل کراکر بھیجے تھے، تو رشتہ دار  کےذمہ پاکستانی روپوں کے حساب سے ہی اتنے پیسے ادا کرنا لازم ہے،درہم کے حساب سے لازم نہیں؛ کیوں کہ  قرضہ روپوں کے حساب سے ہی دیا  گیا  تھا، نہ کہ درہم سے ، اور اگر قرض درہم کی صورت میں آپ نے دیے تھے،   تو پھر آپ  نے جتنے درہم دیےتھے، اتنے ہی دراہم کا مطالبہ کرسکتے ہیں، چاہے پہلا درہم مساوی 44 روپے پاکستانی تھا، اور اب درہم مساوی 8 7روپے پاکستانی  کے برابر ہے یا درہم کی موجودہ پاکستانی مالیت کے اعتبار سے روپوں کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"قد قالوا إن الديون تقضى بأمثالها."

(كتاب الأيمان، مطلب في قولهم الديون تقضى بأمثالها، ج:3، ص:789، ط:سعید)

وفيه ايضاً:

"(هو) لغة: ما تعطيه لتتقاضاه، وشرعا: ما تعطيه من مثلي لتتقاضاه وهو أخصر من قوله (عقد مخصوص) أي بلفظ القرض ونحوه (يرد على دفع مال) بمنزلة الجنس (مثلي) خرج القيمي (لآخر ليرد مثله) خرج نحو وديعة وهبة."

(باب المرابحة والتولية،فصل في القرض، ج:5، ص:161، ط:سعید)

وفيه ايضاً:

"أنه مضمون بمثله فلا عبرة بغلائه و رخصه."

(كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية، فصل في القرض،ج:5، ص:162، ط: سعید)

وفيه ايضاً:

"فإن الديون تقضى بأمثالها فيثبت للمديون بذمة الدائن مثل ما للدائن بذمته فيلتقيان قصاصًا."

(كتاب الرهن، ‌‌فصل في مسائل متفرقة، ج:6، ص:525، ط: سعید)

بدائع الصنائع  میں ہے:

"ولو استقرض فلوسا نافقة، وقبضها.... ولو لم تكسد، ولكنها رخصت أو غلت فعليه رد مثل ما قبض بلا خلاف لما ذكرنا أن صفة الثمنية باقية."

(فصل في حكم البيع،فصل في حكم البيع،ج:5، ص:242، ط:سعید)

تنقيح الفتاوى الحامدية  میں ہے:

"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى."

(كتاب البيوع، باب القرض، ج:1، ص:500، ط: قديمي كتب خانه )

درر الحكام شرح غرر الأحكام میں ہے:

"أن الديون تقضى بأمثالها."

(الكتاب الرابع عشر الدعوى، (المادة 1613) الدعوى هي طلب أحد حقه من آخر في حضور القاضي، ج:2 ص:261، ط: دار إحياء الكتب العربية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507100760

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں