بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی نماز پڑھنے کے بعد امامت کرنا


سوال

اگر کسی صاحب نے جمعہ کی نماز کسی امام کے پیچھے پڑھ لی جب کہ اس کا ارادہ  دوسری  جگہ نماز پڑھانے کا تھا،  اب اس نے دوسری جگہ جاکر جمعہ کی نماز پڑھائی‌تو کیا نماز درست ہے جب کہ یہ پہلے نماز پڑھ چکاہے نیز امام اور مقتدی نماز میں کن چیزوں میں اختلاف کرسکتے ہیں امام کے مقتدی جب تابع ہے تو یہ فرض والے کے پیچھے نماز نفل کی نیت کیسے کر سکتا ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں   اگر مذکورہ  شخص نے جمعے کی نیت سے امام کی اقتدا  میں نماز پڑھ لی  تو اس کا جمعہ ادا ہوگیا، اور   اس کے ذمہ سے فرض ساقط ہو گیاتھا،لہذا مذکورہ شخص کے لیے دوسری جگہ جمعہ کی نماز پڑھانا جائز نہیں تھا اور دوسری جگہ جمعہ کی نماز پڑھانے پر  اس کی حیثیت نفل پڑھنے والے کی تھی لہذا جن لوگون نے اس امام کی  اقتداء میں جمعہ کی نماز ادا کی ان کے جمعہ کی نماز درست نہیں ہوئی ان پر ضروری ہے کہ وہ  اس دن کی ظھر کی نماز قضاء کی نیت سے پڑھ لیں 

فجر، عصر اور مغرب کی فرض نماز  کے علاوہ دیگر فرض نمازیں (یعنی ظہر، جمعہ یا عشاء) تنہا یا باجماعت پڑھنے یا پڑھانے کے بعد اگر کسی اور جگہ دوبارہ وہی نماز  ہورہی ہو  تو   اس جماعت میں نفل کی نیت سے شرکت کرنا جائز ہے، اور یہ دوسری نماز نفل ہوجائے گی۔

الدر المختار میں ہے:

"ولا مفترض بمتنفل وبمفترض فرض آخر؛ لأن اتحاد الصلاتین شرط عندنا".

 ( کتاب الصلوۃ،باب الامامة، 579/1، ط:سعید)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144402100591

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں