بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کا ایئر ہوسٹس بننا اور جوائنٹ فیملی میں نا محرموں کو کھانا پیش کرنے کا حکم


سوال

سوشل میڈیا پراکثر لوگ  ایئر ہوسٹس(جہاز میں جو خواتین کھانا وغیرہ دیتی ہیں) اور بس ہوسٹس پر تنقید کرتے ہیں   ، صرف اس وجہ سے کہ یہ خواتین نامحرموں کو کھانا پیش کرتی ہیں ؟  سوال یہ ہے کہ نامحرم تو سیاسی جلسوں اور جوائنٹ فیملی سسرال میں بھی ہوتی ہیں ، خواتین کا ان نامحرموں کو کھانا پیش کرنا اسلام کی روشنی میں کیسا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں خواتین کے لیے ایئر ہوسٹس یا بس ہوسٹس کی ملازمت اختیار کرنا یا سیاسی جلسوں میں شریک ہونا شرعاً جائز نہیں ؛ کیوں کہ اس میں مردوزن کا اختلاط ہوتا ہے، پردے کا اہتمام نہیں ہوتا اور کئی قسم کے فتنوں کا اندیشہ ہے،نيز یہ گناہ کھلم کھلا اور سر عام گناہ ہے جس میں بے پردگی کی دعوت بھی ہے ۔ جوائینٹ فیملی سسٹم میں بھی بلا حجاب شرعی  نامحرم کے سامنے آنا اور ان  کو کھانا پیش کرنا شرعاً درست نہیں ،اگر مجلس میں نامحرم ہو تو  خاتون  کسی محرم مرد  یا  بچے کے ذریعے کھانا پیش کرے، لہذا جوائینٹ فیملی سسٹم میں نامحرم کو کھانا  پیش کرنے پر ایئرہوسٹس کی ملازمت یا سیاسی جلسوں کی شرکت کو قیاس کرنا درست نہیں ۔

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے:

﴿ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾[ سورہ نور:آیت:31]

{وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى}[سورہ أحزاب : آیت: 33]

{يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا} [الأحزاب: آیت:58]

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"3109 - (عنه) أي عن ابن مسعود (عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: المرأة عورة فإذا خرجت) أي من خدرها (‌استشرفها ‌الشيطان) أي زينها في نظر الرجال وقيل: أي نظر إليها ليغويها ويغوي بها."

(كتاب النكاح، باب النظر الي المخطوبة، ج:6، ص:198_199، ط:مكتبة امدادية)

تبیین الحقائق میں ہے:

"وحيث أبحنا لها الخروج فإنما يباح بشرط عدم الزينة وتغيير الهيئة إلى ما لا يكون داعية لنظر الرجال والاستمالة قال الله تعالى {ولا تبرجن ‌تبرج ‌الجاهلية ‌الأولى}."

(كتاب الطلاق، باب النفقة، ج:3، ص:50، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) لها (السفر والخروج من بيت زوجها للحاجة...فلا تخرج إلا لحق لها أو عليها."

(كتاب النكاح، ‌ ‌‌باب المهر، مطلب في منع الزوجة نفسها لقبض المهر، ج:3، ص:145، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101271

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں