بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جتنا عرصہ شریک کاروبار میں شریک رہا، اتنےعرصہ ہی کہ نفع اور نقصان کا ضامن ہوگا


سوال

ایک شخص نے کپڑے کی کمپنی کی بنیاد جنوری میں رکھی، پھر دسمبر میں اس کمپنی کا نفع تقسیم نہیںکیا،  بلکہ اگلے سال جون میں نفع تقسیم کیا،  یعنی اٹھارہ مہینے بعد۔

اب اس کمپنی میں انویسٹر آتے رہے ان اٹھارہ مہینوں کے درمیان، اب سوال یہ ہے کہ ایک انویسٹر آخری کے بارہ مہینے میں شامل ہوا،  تو کیا ان بارہ مہینوں سے پہلے کے نفع و نقصان میں شریک ہوگا یا نہیں؟

جواب

  صورتِ مسئولہ میں  جو انویسٹر  آخر کے  بارہ مہینے کاروبار میں شریک رہا، چوں کہ وہ اس سے پہلے کے وقت میں کاروبار میں شریک نہیں تھا، اس وجہ سے وہ اس سے پہلے کے نفع اور نقصان میں شریک نہیں ہوگا۔

الدر المختار ميںہے:

"(هي) بكسر فسكون في المعروف لغة الخلط، سمي بها العقد لأنها سببه. وشرعا (عبارة عن عقد بين المتشاركين في الأصل والربح) جوهرة."

(کتاب الشرکۃ، ج:4، ص:299، ط:سعید)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"وقال الحنفية: الشركة: عبارة عن عقد بين المتشاركين في رأس المال والربح."

(القسم الثالث، الفصل الخامس، ج:5، ص:3875، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں