اگر کوئی مرد جسمانی اور جنسی طور پر کمزور ہو تو کیا اس پر بھی نکاح لازم ہے؟ اگر ایسا مرد ساری زندگی گناہوں سے بچتا رہے اور نیک اعمال کرتا رہے لیکن نکاح نہ کرے تو کیا گناہ گار ہوگا؟
جو شخص جسمانی طور پر اتنا کمزور ہو کہ بیوی کے حقوق ادا نہیں کرسکتا، اسے چاہیے کہ کسی اچھے معالج سے علاج کرائے، اگر علاج سے بھی مایوسی ہوجائے تو ایسا شخص نکاح نہ کرنے کی وجہ سے گناہ گار نہیں ہوگا، بلکہ اس کے لیے نکاح کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(وأما صفته) فهو أنه في حالة الاعتدال سنة مؤكدة، و حالة التوقان واجب، و حالة خوف الجور مكروه، كذا في الاختيار شرح المختار".
(267/1 ط: رشیدیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200506
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن