بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جسمانی طور پر کم زور پندرہ سال کے لڑکے پر روزہ کی فرضیت کا حکم


سوال

میرا بیٹا پندرہ سال کا ہے،  لیکن دیکھنے میں نو دس سال کا لگتا ہے، جسمانی لحاظ سے کم زور ہے،  کیا وہ روزے رکھے گا ؟

جواب

لڑکے اور لڑکی پر بالغ ہونے کے بعد روزہ رکھنا فرض ہوتا ہے،  اگر بلوغت کی کوئی علامت نہ پائی جائے تو  چاند کی تاریخ کے حساب سے پندرہ سال کی عمر ہونے پر انہیں بالغ تسلیم کیا جائے گا اور روزہ رکھنا فرض ہوگا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کا بیٹا پندرہ سال کا ہوگیا ہے اور عاقل بھی ہے، روزہ  کو سمجھتا ہے تو اس پر روزہ رکھنا فرض ہوگا، اگر جسامت میں کم زور لگتاہو، لیکن روزہ رکھ سکتا ہو تو روزے رکھے۔ البتہ اگر عذر کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا تو عذر دور ہوجانے کے بعد اس کی قضا لازم ہوگی۔  اور  اگر خدانخواستہ بیٹا عاقل نہیں ہے، تو اس پر روزہ رکھنا فرض نہیں ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1/ 195):

"(أما شروطه) فثلاثة أنواع: (شرط) وجوبه الإسلام والعقل والبلوغ. (وشرط) وجوب الأداء الصحة والإقامة. (وشرط) صحة الأداء النية والطهارة عن الحيض والنفاس، كذا في الكافي والنهاية".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 153):
"(بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال) والأصل هو الإنزال (والجارية بالاحتلام والحيض والحبل) ولم يذكر الإنزال صريحا لأنه قلما يعلم منها (فإن لم يوجد فيهما) شيء (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنة به يفتى) لقصر أعمار أهل زماننا (وأدنى مدته له اثنتا عشرة سنةً ولها تسع سنين) هو المختار، كما في أحكام الصغار". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108202037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں