بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جسم پر fevikwik لگے ہوئے ہونے سے وضو یا غسل نہیں ہوتا


سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میرے ہاتھ میں رات کو الگ الگ جگہ فیوی کویک (Fevikwik)لگ گیا تھا جسکی وجہ سے مجھے پتا نہیں چلا جس جس جگہ کا مجھے پتا تھا میں نے  اس جگہ سے  چھڑایاجس قدر ممکن ہو  سکا اور میرا دل مطمئن ہوگیا تھا کہ پورا چھوٹ گیا ہے اُسکے بعد مجھے رات کو احتلام ہوگیا پھر میں نے صبح کو  غسل کیا اور اچھی طرح صابن لگایا پھر ظہر کی نماز میں نے پڑھائی پھر اُسکے بعد دیکھا کہ ایک جگہ پر فیوی کویک لگا ہوا ہے ، پھر اس فيوی کویک کو میں نے دوبارہ چھڑوایا تو اب ایسی صورت میں کیا حکمَ ہے؟ ساری چیزوں کو واضح طور پر بیان کردیں تاکہ مجھے کوئی وسوسہ یا شک نہ رہے جیسے مثال کے طور پر میری نماز ہوئی یا نہیں؟ میرا غسل ہوا تھا یا نہیں ؟ساری نمازیں لوٹانی پڑےگی یا ساری نمازیں ہوگئیں؟ یا اسکے علاوہ کچھ اور حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ وضو یا غسل میں جن اعضاء کا دھونا فرض ہے، ان میں اگر بال برابر جگہ بھی خشک رہ جائے تو پاکی حاصل نہیں ہوگی، اور فیوی کویک (Fevikwik) ایسا سلیوشن (Solution) ہے جو اگر جسم پر لگا ہوا ہو تو پانی کے پہنچنے سے مانع ہے، لہذا جو نمازیں آپ نے   ( Fevikwik) لگے ہوئے ہونے کی حالت میں پڑھی ہیں یا پڑھائی ہیں، وہ نمازیں واجب الاعادہ ہیں، اور جن نمازوں میں آپ نے امامت کی ہے ان سے متعلق اپنے مقتدیوں کو دوہرانے کا اعلان کردیں۔

البحر الرائق میں ہے:

"وأما ركنه فهو إسالة الماء على جميع ما يمكن إسالته عليه من البدن من غير حرج مرة واحدة حتى لو بقيت ‌لمعة لم يصبها الماء لم يجز الغسل، وإن كانت يسيرة."

(ج:1،ص:48، دار الکتاب الإسلامي)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144307102245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں