بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جسم کے فالتو بال کاٹنے کا حکم


سوال

میراسوال یہ ہے کہ جسم سے فالتو بال ختم کرنے کا کیا حکم ہے ،مثال کے طور سینے یا پیٹ یاکمر کے بال؟

جواب

پنڈلی، سینہ، پیٹ یا کمر کے بال کو کاٹنا جائز ہےلیکن نہ کاٹنا زیادہ بہتر ہے۔ باقی زیر ناف اور بغل کے بالوں کو ہر ہفتہ میں ایک دفعہ صاف کرنا مستحب ہے اور چالیس دن سے زائد نہ کاٹنا مکروہ تحریمی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي حلق شعر الصدر والظهر ترك الأدب، كذا في القنية".

(کتاب الحظر و الإباحة، ج نمبر  ۶ ص نمبر ۴۰۷، ط: ایچ ایم سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة وجاز في كل خمسة عشرة وكره تركه وراء الأربعين مجتبى.

قوله وكره تركه) أي تحريما لقول المجتبى ولا عذر فيما وراء الأربعين ويستحق الوعيد اهـ وفي أبي السعود عن شرح المشارق لابن ملك روى مسلم عن أنس بن مالك «وقت لنا في تقليم الأظفار وقص الشارب ونتف الإبط أن لا نترك أكثر من أربعين ليلة» وهو من المقدرات التي ليس للرأي فيها مدخل فيكون كالمرفوع اهـ."

(کتاب الحظر و الاباحہ فصل فی البیع ج نمبر ۶ ص نمبر ۴۰۶، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101884

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں