بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جسم کے غیر ضروری بالوں کو کریم وغیرہ سے صاف کرنا بھی جائز ہے


سوال

مرد حضرات اپنے بالوں  کو کریم سے صاف کرسکتے ہیں؟  اور بالوں کو کس کس جگہ سے کاٹنا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مردوں کے لیے زیرِ ناف اور بغل کے بالوں کے  صاف کرنے میں استرے  کا استعمال مستحب ہے؛  لیکن اگر کوئی شخص کریم، پاؤڈر یا کسی اور کیمیکل کا استعال کرتا ہے تو یہ بھی جائز ہے،  جب کہ عورتوں  کے لیے  بہتر یہ ہے کہ  پاؤڈر یا  کریم وغیرہ سے   یا نوچ کر  بالوں کو صاف کریں۔

نیز  انسانی جسم میں جن بالوں کے کاٹنے کا حکم شریعت نے دیا ہے وہ یہ ہیں:

1-مونچھوں کے بال اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ ان کو اس قدر تراشاجائے کہ لبوں پر نہ آئیں اگر اس قدر مبالغہ کیا  جائے کہ مونچھیں بالکل کٹی ہوئی محسوس ہوں تو  یہ  اولیٰ ہے اور بالکل استرے سے صاف بھی کرسکتے  ہیں ۔

چنانچہ حدیث شریف میں ہے :

"قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم : خالفواالمشرکین ،و احفوا الشوارب و أفوا اللحیٰ ." ( مشکوٰۃ المصابیح ،ص:380 )

ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  مشرکین کی مخالفت کیا کرو،  مونچھوں کو اچھی طرح تراشو  اور داڑھی خوب بڑھاؤ۔

2-  بغل کے بال ان کے متعلق حکم یہ ہے کہ ان کو نوچا جائے اگر کسی کو نوچنے میں دشواری ہو توپھر کاٹا جائے۔

3- زیرِ ناف بال کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ عورت کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ کسی کریم وغیرہ کولگاکر صاف کریں اور مردوں کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ استرے یاریزرسے صاف کریں اگر مرد کریم اور عورت استرا  استعمال کرے تو بھی جائزہے ۔ بغل اورزیرناف بال کی مدت یہ ہے کہ بہتر یہ ہے کہ ہر ہفتہ میں ان کو کاٹا جائے اور یہ صفائی کرنا افضل ہے اگر ہفتہ میں موقع نہ ملے تو پندرہویں دن اس کی صفائی کریں ،چالیس دن سے زیادہ چھوڑنا گناہ ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201403

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں