بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جسم کے فالتوبالوں کا حکم


سوال

میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ ہمارے جسم کے کن کن جگہ کے بال کاٹنے کا حکم ہے ؟تھوڑی وضاحت سے بتائیں ۔

جواب

صورت مسئولہ میں انسانی جسم میں جن بالوں کے کاٹنے کا حکم شریعت نے دیا ہے وہ یہ ہے ۔ 1۔مونچھوں کے بال اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ ان کو اس قدر تراشاجائے کہ لبوں پر نہ آئیں اگر اس قدر مبالغہ کیا ھائے کہ مونچھیں بالکل کٹی ہوئی محسوس ہوں تو یہ بہتر ہے اور بالکل استرے سے صاف بھی کرسکتے ہیں ۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : خالفواالمشرکین ،واخفوا الشوارب وافواللحیٰ ۔ مشکوٰۃ المصابیح ،ص:380 ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین کی مخالفت کیا کرو مونچھوں کو اچھی طرح تراشو اور داڑھی خوب بڑھاؤ۔ 2۔بغل کے بال ان کے متعلق حکم یہ ہے کہ ان کو نوچا جائے اگر کسی کو نوچنے میں دشواری ہو توپھر کاٹا جائے۔ 3۔زیرِ ناف بال کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ عورت کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ کسی کریم وغیرہ کولگاکر صاف کریں اور مردوں کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ استرے یاریزرسے صاف کریں اگر مرد کریم اور عورت استراء استعمال کرے تو بھی جائزہے ۔ بغل اورزیرناف بال کی مدت یہ ہے کہ بہتر یہ ہے کہ ہر ہفتہ میں ان کو کاٹا جائے اور یہ صفائی کرنا افضل ہے اگر ہفتہ میں موقع نہ ملے تو پندرہوئے دن اس کی صفائی کریں ،چالیس دن سے زیادہ چھوڑنا گناہ ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں