بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جسمانی طور پر صحت مند ہونے کے باجود بیوی کا شوہر کو صحبت سے منع کرنا


سوال

هماری شادی کو بتیس سال هوگئے هيں اور هم ماشاء اللّہ جسمانی طور پر مکمل صحت مند هيں، میری زوجہ بلا کسی شرعی و طبی عذر کے گزشتہ تین سالوں سے مباشرت سے گریزاں هيں۔ جب کہ مجھے ضرورت محسوس هوتي هے، اللہ رب العزت نے فی الحال گناہ سے محفوظ رکھا هوا هے، زوجہ نماز روزہ کی پابند بھی هے اور اکثر تسبیحات میں مصروف رہتی هے، میں اپنی ضرورت جانوروں کی طرح پوری نہیں کرنا چاہتا اور زوجہ مائل نہیں؟

جواب

 شوہر کی جنسی فطری  ضرورت اور خواہش کی تکمیل بیوی پر لازم ہے، شرعی عذر کے  بغیر بیوی کے لیے   شوہر کو  تسکینِ شہوت سے روکنا جائز نہیں ہے، احادیث میں ایسی عورت کے  لیے  سخت وعیدات آئی ہیں، اور شوہر کو منع کرنے کی وجہ سے عورت گناہ گار ہوگی۔

نیز بیوی پر ہر جائز کام میں شوہر کی اطاعت لازم ہے، یہاں تک شریعت میں بیوی کے لیے   نفلی روزے رکھنے کے لیے بھی  شوہر سے اجازت لینا ضروری ہے؛ تاکہ اگر شوہر کی فطری حاجت ہو تو وہ اپنی ضرورت پوری کرسکے، اور کہیں گناہ میں مبتلا نہ ہوجائے، شوہر کے بلانے کے باوجود بیوی کے شوہر کے پاس نہ آنے پر حدیثِ مبارک میں سخت وعیدیں آئیں ہیں۔

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا، لَعَنَتْهَا الْمَلائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ". رواه البخاري." (بدء الخلق/2998) .

ترجمہ: جب کسی شوہر نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا اور وہ نہ آئی، پھر اسی طرح غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک سارے فرشتہ اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔

"وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :"إِذَا بَاتَتْ الْمَرْأَةُ مُهَاجِرَةً فِرَاشَ زَوْجِهَا لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تَرْجِعَ". رواه البخاري." (النكاح/4795)

 ترجمہ: جب کوئی عورت اپنے شوہر کے بستر چھوڑ کر رات گزارتی ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔

"وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهَا فَتَأْبَى عَلَيْهِ إِلا كَانَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ سَاخِطًا عَلَيْهَا حَتَّى يَرْضَى عَنْهَا". رواه مسلم." (النكاح/1736)

 ترجمہ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، جو شخص اپنی بیوی کو اپنے پاس بستر پر بلائے، وہ انکار کردے تو باری تعالی اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ شوہر اس (بیوی) سے راضی ہوجائے۔

"وعَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَهُ لِحَاجَتِهِ فَلْتَأْتِهِ وَإِنْ كَانَتْ عَلَى التَّنُّورِ". رواه الترمذي". ( الرضاع/ 1080)

ترجمہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مرد اپنی بیوی کو  اپنی حاجت کے لیے بلائے تو وہ ضرور اس کے پاس آئے، اگر چہ تنور پر روٹی بنارہی ہو ( تب بھی چلی آئے)

اور  اگر  بیوی میں شوہر کی جسمانی خواہش پوری کرنے کی ہمت نہیں ہے، اور شوہر ایک سے زائد بیویوں کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ مالی اور جسمانی حقوق ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو اس کے لیے ایک اور نکاح کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں