بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس شیعہ کے عقائد واضح نہ ہوں اس کا حکم


سوال

 ایک ایسے شخس جس کے عقائد معلوم نہ ہوں کہ وہ تحریفِ قرآن، تہمتِ عائشہ ؓ اور صحابہ کرام پر سب و شتم و دیگر گمراہ کن عقائد کا قائل ہے یا نہیں۔ لیکن وہ عبادات و دیگر معاملات میں مذہب شیعہ پر ہی عمل کرتا ہے۔ کیا ایسے شخص پر کافر کا حکم لگایا جاسکتا ہے؟ نیز کیا ایسے شخص کا ذبیحہ حلال ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کے عقائد متعینہ طور پر معلوم نہیں تو  اس پر کافر ہونے کا حکم نہیں لگایا جاسکتا، البتہ ایسے شخص کے ساتھ  نکاح وغیرہ معاملات نہ کیے جائیں اور نہ ہی اس کا ذبیحہ استعمال کیا جائے۔

سنن الترمذي ت شاكر (4 / 668):شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر:
"عن أبي الحوراء السعدي، قال: قلت للحسن بن علي: ما حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم: «دع ما يريبك إلى ما لايريبك". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200219

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں