بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس شخص نے تنہا مغرب کی نماز ادا کرلی ہو تو کیا وہ نفل کی نیت سے جماعت میں شامل ہوسکتا ہے؟


سوال

 اگر ایک شخص تنہا مغرب کی فرض نماز پڑھ لے اور اس کے بعد مغرب کی جماعت شروع ہوجائےتو کیا اب یہ شخص اس جماعت میں شریک ہوکر امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک اضافی رکعت بھی پڑھے گا، تاکہ  چار رکعت  نفل ہوجائے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ نفل کی نیت سے جماعت میں شامل نہ ہو، اس لیے کہ تین رکعات نفل مکروہ ہے، نیز امام کے سلام کے بعد مزید ایک رکعت ادا کرنے کی صورت میں امام کی مخالفت لازم آتی ہے، تاہم اگر مغرب کی نماز پڑھنے کے بعد امام کی اقتدا میں  نماز پڑھنا ناگزیر ہو تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت مزید ملا کر  چار رکعات مکمل کرےگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

(قوله: أو قيدها) عطف على لم يقيد: أي وإن قيدها بسجدة في غير رباعية كالفجر والمغرب فإنه يقطع ويقتدي أيضًا ما لم يقيد الثانية بسجدة، فإن قيدها أتم، ولايقتدي لكراهة التنفل بعد الفجر، وبالثلاث في المغرب، وفي جعلها أربعًا مخالفة لإمامه، فإن اقتدى أتمها أربعًا؛ لأنه أحوط؛ لكراهة التنفل بالثلاث تحريمًا، ومخالفة الإمام مشروعة في الجملة كالمسبوق فيما يقضى والمقتدي بمسافر، وتمامه في البحر."

( كتاب الصلاة، باب إدراك الفريضة، ٢ / ٥٢، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200879

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں